اسٹیج پر فقیر محمد کا نام پکارا گیا تو وہ آہستہ سے اٹھ کر سٹیج کی طرف چل دیا فقیر محمد شکل سے بھی فقیر ہی لگتا تھا غربت اس کے چہرے پہ گویا چسپاں تھی ایک مل میں کام کرتا تھا اور تنخواہ کی چرس پی جاتا یا تھوڑا بہت گھر دے دیتا تنخواہ مزید پڑھیں
زمرہ: فقیر
کوئی بارش وہ برسا مولا
کوئی بارش وہ برسا مولا پھر موسم سارے چمک اٹھیں پھر لوگ مبارک بادیں دیں پھر سجدہ گاہیں دمک اٹھیں کیا بھول ہوئی انسانوں سے ہم عرض کریں یہ رو رو کر اب معاف بھی کر تقصیروں کو ہم تھکے جنازے ڈھو ڈھو کر اک بات کٹھکتی ہے سائیں کچھ لوگ خدا بن بیٹھے تھے مزید پڑھیں
مزاح
سگنل پہ کار رکی تو فقیرمانگنے آگیا کار میں بیٹھی عورت بولی تمہاری شکل کچھ جانی پہچانی لگتی ہے فقیر بولا “Madam We Are Friends On Facebook” Signal Pah Car Ruki Tu Aik Faqeer Mangne Aa Gaya Car Man Bethi Orat Boli “Tumhari Shakal Kuch Jani Pehchani Lagti Hai” Fakeer Bola “Madam We Are Friends مزید پڑھیں
درِ مصطفیٰ ﷺ کا فقیر ہوں
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کو اللہ پاک نے عرب کی سرزمین کے بہترین قبیلے قریش کے خاندان بنو ہاشم سے چنا،نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسب جیسا نہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب جیسا،نہ جمال جیسا نہ کمال جیسا- اللہ پاک نے قرآنِ مزید پڑھیں
امیرِ شہرکے ارماں
غریبِ شہر کے تن پر لباس باقی ہے امیر شہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے بہت گھٹن ہے کوئی صورت بیاں نکلے اگر صدا نہ اٹھے کم سے کم فغاں نکلے فقیر شہر کے تن پر لباس باقی ہے امیر شہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے حقیقتیں ہیں سلامت تو خواب بہتیرے ملال کیوں ہو مزید پڑھیں
جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں
جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں تیری محفل میں بیٹھنے والے کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں پھول دامن میں چند لے لیجے راستے میں فقیر ہوتے ہیں جو پرندے کی آنکھ رکھتے ہیں سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں دیکھنے والا اک نہیں ملتا آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں جن مزید پڑھیں
فیس بک پہ بابا نیاز کے نام سے ہوں
فقیر: باجی بھوکا ہوں اللہ کے نام پر کھانا دے دو باجی: کھانا ابھی نہیں پکا فقیر: باجی فیس بک پہ بابا نیاز کے نام سے ہوں پک جائے تو وال پر اپ ڈیٹ کر دینا. . . Faqeer: Bajee Bhooka Hun Allah Kay Naam Par Khaana Day Do Bajee: Khaana Abhi Nahin Paka Faqeer: مزید پڑھیں
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ
جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں دل آشفتگاں خال کنج دہن کے سویدا میں سیر عدم دیکھتے ہیں ترے سرو قامت سے اک قد آدم قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں تماشا کہ اے محو آئینہ داری تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیں سراغ تف نالہ لے داغ مزید پڑھیں