امیرِ شہرکے ارماں

غریبِ شہر کے تن پر لباس باقی ہے

غریبِ شہر کے تن پر لباس باقی ہے امیر شہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے بہت گھٹن ہے کوئی صورت بیاں نکلے اگر صدا نہ اٹھے کم سے کم فغاں نکلے فقیر شہر کے تن پر لباس باقی ہے امیر شہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے حقیقتیں ہیں سلامت تو خواب بہتیرے ملال کیوں ہو مزید پڑھیں