دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے

جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود

جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے؟ دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے آخر اس درد کی دوا کیا ہے ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے جب کہ تجھ مزید پڑھیں

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ

جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں دل آشفتگاں خال کنج دہن کے سویدا میں سیر عدم دیکھتے ہیں ترے سرو قامت سے اک قد آدم قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں تماشا کہ اے محو آئینہ داری تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیں سراغ تف نالہ لے داغ مزید پڑھیں

آدمی کو میسر نہیں انسان ہونا

آدمی کو میسر نہیں انسان ہونا

بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا وائے دیوانگی شوق کہ ہر دم مجھ کو آپ جانا ادھر اور آپ ہی حیراں ہونا جلوہ از بس کہ تقاضائے نگہ کرتا ہے مزید پڑھیں

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک

آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک دام ہر موج میں ہے حلقہ مہد کام نہنگ دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک عاشقی صبر طلب اور تمنا بیتاب دل کا کیا رنگ کروں خون جگر ہونے تک ہم نے مانا کہ تغافل مزید پڑھیں

ایسا بھی کیا ہوا کہ خدا یاد آگیا

ایسا بھی کیا ہوا کہ خدا یاد آگیا

مجھ کو شکست دل کا مزا یاد آ گیا تم کیوں اداس ہو گئے کیا یاد آ گیا کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا واعظ سلام لے کہ چلا مے کدے کو میں فردوس گم شدہ کا پتا یاد آ گیا برسے بغیر ہی جو مزید پڑھیں

رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل

ہر ایک بات پے کہتے ہو تم کی تو کیا ہے

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے تمہی کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے نہ شعلے میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا کوئی بتاؤ کہ وہ شوخِ تند خو کیا ہے یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے وگرنہ خوفِ بد آموزیٔ عدو کیا مزید پڑھیں

روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں

دل ہی تو ہے‘ نہ سنگ و خشت‘

دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں دیر نہیں حرم نہیں در نہیں آستاں نہیں بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم غیر ہمیں اٹھائے کیوں جب وہ جمال دلفروز صورت مہر نیمروز آپ ہی ہو نظارہ سوز پردے میں مزید پڑھیں

ہوئی مدّت کے غالب مر گیا پر یاد آتا ہے

ہوئی مدّت کے غالب مر گیا پر یاد آتا ہے وہ ہر بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا ڈُبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا ہُوا جب غم سے یوں بے حِس تو غم کیا سر مزید پڑھیں