پریشانی اور غم کی دعا


قَالَ اِنَّمَاۤ اَشۡكُوۡا بَثِّـىۡ وَحُزۡنِىۡۤ اِلَى اللّٰهِ وَاَعۡلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ‏
کہا میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد اللہ ہی سے کرتا ہوں (ف۱۹۶) اور مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے (ف۱۹۷)
سورة يوسف ﴿۸۶﴾

پریشانی اور غم

حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بیٹوں کی بات سن کر ان سے کہا
میری پریشانی اور غم کم ہو یا زیادہ، میں اس کی فریاد تم سے یا اور کسی سے نہیں بلکہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہی سے کرتا ہوں اور اللّٰہ تعالیٰ اپنی رحمت اور احسان سے مجھے وہاں سے آسانی عطا کرے گا جہاں سے میرا گمان بھی نہ ہو گا۔

حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اس فرمان قَالَ اِنَّمَاۤ اَشۡكُوۡا بَثِّـىۡ وَحُزۡنِىۡۤ اِلَى اللّٰهِ (میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد اللّٰہ ہی سے کرتا ہوں) سے معلوم ہوا کہ غم اور پریشانی میں اللّٰہ تعالیٰ سے فریا د کرنا صبر کے خلاف نہیں، ہاں بے صبری کے کلمات منہ سے نکالنا یا لوگوں سے شکوے کرنا بے صبری ہے۔

نیز آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اس فرمان وَاَعۡلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ (اور میں اللّٰہ کی طرف سے وہ بات جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے) سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جانتے تھے کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام زندہ ہیں اور ان سے ملنے کی تَوقّع ہے اور یہ بھی جانتے تھے کہ اُن کا خواب حق ہے اور ضرور واقع ہوگا۔

ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام سے دریافت کیا کہ تم نے میرے بیٹے یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی روح قبض کی ہے؟ اُنہوں نے عرض کیا: نہیں، اس سے بھی آپ کو اُن کی زندگانی کا اِطمینان ہوا-

نیز غم اور پریشانی میں اللّٰہ تعالیٰ سے فریا د کرنی چاہیے-

Gham Aur Preshani Ki Dua


اپنا تبصرہ بھیجیں