کی محمّدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
صلی اللہ علیہ وسلم
علامہ محمد اقبال رحمة اللہ علیہ کا یہ شعر بارہا ہم نےپڑھا اس پر روشنی ڈالیں توپہلی لائن سے مراد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ان کی سنت ان کے اسوہ حسنہ پر عمل کیا جائے۔ ان کی زندگی کو نمونہ بنا کر ان جیسی زندگی گزاری جائے۔ ان سے وفا کی جائے۔انسان جس سے وفا کرتا ہے اس کی سب باتیں مانتا ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب باتیں مانی جائیں ان پر عمل کیا جائے
اور دوسری لائن اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وفا کی تو یہ جہاں یہ دنیا یہ مال و دولت یہ کامیابی کیا چیز ہے- اللہ پاک انسان کی قسمت قلم سے لکھتے ہیں اور جس تختی پر لکھتے ہیں اسے لوح کہتے ہیں یعنی انسان کی قسمت لوح و قلم سے لکھی جاتی ہے اگر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی جیسی زندگی اپنا لی تو لوح و قلم آپ کے ہاتھ میں ہیں اس سے مراد ہے کہ پھر وہی ہو گا جو آپ چاہو گے- آپ کی قسمت آپ کی تقدیر آپ کی خوشی کے مطابق ہو گی اور اس میں اللہ کی خوشی بھی ہو گی
اب یہاں سوال اٹھتا ہے کہ اگر انسان غلط خواہش کرے تو وہ بھی پوری ہو گی؟
جب زندگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی ہو گئی تو غلط خیالات اور خواہشیں دل میں آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا-
اللہ پاک ہم سب کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور سنت پر عمل کی توفیق دے
آمین!
شعور، انسان کو اشرف المخلوقات بناتا ہے۔ آج پاکستان کی آبادی تقریبا ۲۵ کروڑ ہے لیکن شعور والے بہت کم۔
علامہ محمد اقبال رحمة اللہ علیہ کا یہ شعر
کی محمّدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
صلی اللہ علیہ وسلم
میری زندگی کے حاصل اشعار میں سے ایک ہے۔ کامیابی کی شرط ہے۔
وفا کیا ہے؟
کسی بیمار بچے کی ماں سے پوچھو، بچے سے وفا کیا۔
محبوب کے انتظار میں، سرشام راہگذر پر کھڑے عاشق سے دریافت کرو
کربلا میں، حسین کو دیکھو
وفا اسے کہتے ہیں۔