آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کو اللہ پاک نے عرب کی سرزمین کے بہترین قبیلے قریش کے خاندان بنو ہاشم سے چنا،نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسب جیسا نہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب جیسا،نہ جمال جیسا نہ کمال جیسا-
اللہ پاک نے قرآنِ پاک کی سورة الاحزاب آیت نمبر 21 میں فرمایا! ”بیشک رسول اللہ کی زندگی تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے” آج سے چودہ سو سال پہلے کا ذکر ہے انسانی معاشرہ ظلمت و تاریکی، جہالت ونادانی، کفر و باطل اور شرو فساد کے گھٹا ٹوب اندھیروں میں ڈگمگا رہا تھا،خون ریزی، خانہ جنگی اور قتل غارت کا بازار گرم تھا،بت پرستی عام تھی،لوگ شمس وقمر کی پرستش کے قائل تھے،ایسے حالات میں غیرتِ حق جوش میں آئی تو سرزمینِ عرب پر حق و صداقت کا نیر وتاباں طلوع ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے مظلوم انسانیت پکار اٹھی یہ کون آیا یتیموں کا والی،غلاموں کا مولا، بے کسوں کا کس، بے سہاروں کا سہارا، کفروشرک میں ڈوبے ہوئے لوگوں کی نجات کا کنارہ، الغرض مائی آمنہ کا دلارا، خدا کا پیارا تشریف لے آیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کو اللہ پاک نے عرب کی سرزمین کے بہترین قبیلے قریش کے خاندان بنو ہاشم سے چنا،نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسب جیسا نہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب جیسا،نہ جمال جیسا نہ کمال جیسا،حسن دیکھنے سے اور صفات محسوس کرنے سے پتا چلتی ہیں مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات و حسن کی تعریف آپ کے شدید ترین مخالفین نے بھی کی۔
آپ سادگی میں اپنی مثال آپ تھے اور نزاکت و شرم میں کنواری دوشیزہ سے بھی زیادہ حیا کے مالک،نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علم میں کوئی برابر اور نہ عمل میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مساوی۔آپ پیکرِ نورِ مجسم، فاطمہ کے بابا، حسین کے نانا، عائشہ کے سر کے تاج، آمنہ کے درِ یتیم، حلیمہ سعدیہ کے رضائی فرزند، فاتح حنین و خندق میں سپہ سالار،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار ہر ایک روپ میں مثالی ہے۔
ساری کائنات کے صدیق ایک طرف سارے انبیاء ایک طرف لیکن مدثر و مزمل کی عظمت کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا۔کوئی ابو بکر سے صدیق بنا. کوئی عمر سے فاروق بنا کوئی عثمان سے غنی اور کوئی علی سے شیر خدا آپ کے صدقے بنا۔کسی کو آپ کی محبت حبشہ سے کھینچ لائی تو کسی کو قرن میں نصیب ہوئی،جس عظمت کی تعریف میں خود خدا نے پورا قرآن نازل فرما دیا. ”مائیکل ہارٹ” ایک غیر مسلم مصنف ہے اس نے اپنی کتاب”the Hundred” میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نامِ مبارک سب سے اول لکھااور اس کی وجہ اس نے لکھی کہ ” He was the only man in the human history who was supremely successful in all the fields of life.”ہمارا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ریاست کا امام بھی ہے سیاست کے امام بھی ہے تمدن کا بھی امام ہے حلیے کا بھی امام ہے لباس کا بھی امام ہے اور زمین پر جو بھی پیدا ہوا ہے اس کی شخصیت نیچے ہے کالی کملے والے کا مقام سب سے اونچا ہے۔
پتھر کھا کے دعائیں دینے والا، راستے میں کانٹے بچھانے والوں اور اوجھری پھیکنے والوں کو محبت کا درس دینے والا نبی امت کے لیے راتوں کو جاگنے والا نبی جس کو اللہ نے اپنا آخری نبی چن کے نبوت پر مہرگا دی۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا. ”انا نبی الاانبیاء” میں نبیوں کا نبی ہوں. ذاتِ اللہ ذاتِ رسول سے جدا ہے لیکن فرمانِ اللہ فرمانِ رسول سے جدا نہیں ہے بلکہ فرمانِ رسول میں پروردگارِ عالم کی بات ہے،حضور کے قدم ہائے مبارک کو اپنی منزل بنا لیں خدا خود ہمیں محبوب بنا لے گا. میں نے سیاسیات کا طالب ہوتے ہوئے میکلولی کے جدولیاتی فلسفے کو پڑھا، جان لاک کے نظریہ اقتدارِ اعلیٰ کو پڑھا، لین بودین کے فلسفے کو پڑھا، روسو کے نظریات پڑھے، ماؤزے تنگ کی اشتراکیت کو پڑھا، میں نے کارل مارکس کو بھی پڑھا اور لاء کا طالب ہونے کے ناطے انگریز کے بنائے قانون ”law of equity” اور ”law of tort” کو بھی پڑھا۔
دنیا کے بڑے ممالک کے قوانین کے ماخذ جب جب بھی پڑھے قرآنِ پاک اور آپ کی تعلیمات ہی دکھائی دیں۔کائنات کے سارے نظام نیچے ہیں مصطفیٰ کا نظام اونچا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کا ہر پہلو ہمارے لئے نہ صرف مشعلِ راہ بلکہ کامیابی کا بہترین زینہ بھی. تیرے اوصاف کا اک باب بھی پورا نہ ہوا زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے-
Raees Hoon, Na Ameer Hoon
Load/Hide Comments