کامیابی کا راز – نماز


نماز کے بغیر کامیابی ممکن نہیں

صلوٰۃ ” (نماز) کے لغوی معنی “دعا” کے ہیں۔ فرمانِ باری تعالٰیٰ ہے ”

اے پیغمبر! ان لوگوں کے اموال میں سے صدقہ وصول کرلو جس کے ذریعے تم انہیں پاک کردو گے اور ان کے لیے باعثِ برکت بنو گے، اور اُن کے لیے دعا کرو۔ یقینا! تمہاری دعا ان کے لیے سراپا تسکین ہے، اور اللہ ہر بات سنتا اور سب کچھ جانتا ہے
قرآن: سورۃ التوبہ:103

اور اللہ کی جانب سے “صلوٰۃ” کے معنی بہترین ذکر کے ہیں جبکہ ملائکہ کی طرف سے “صلوٰۃ” کے معنی دعا ہی کے لیے جائیں گے۔ ارشادِ باری تعالٰیٰ ہے:

بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اُن پر درود بھیجو، اور خوب سلام بھیجا کرو
قرآن: سورۃ الاحزاب:56

اسلام کے دستورات میں سے ایک نماز ہے جو ساری عبادتوں کا مرکز، مشکلات اور سختیوں میں انسان کے تعادل و توازن کی محافظ، مومن کی معراج، انسان کو برائیوں اور منکرات سے روکنے والی اور دوسرے اعمال کی قبولیت کی ضامن ہے۔ اللہ تعالٰی اس سلسلہ میں ارشاد فرماتے ہیں :

میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔
قرآن: سورۃ طٰہٰ:14

اس آیت کی روشنی میں نماز کا سب سے اہم فلسفہ یاد خدا ہے اور یاد خدا ہی ہے جو مشکلات اور سخت حالات میں انسان کے دل کو آرام اور اطمینان عطا کرتی ہے ۔

آگاہ ہو جاؤ کہ یاد خدا سے دل کو آرام اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
قرآن: سورۃ الرعد:28

حضرت علی علیہ السلام فلسفۂ نماز کو اس طرح بیان فرماتے ہیں
“خدا وند عالم نے نمازکو اس لیے واجب قرار دیا ہے تاکہ انسان تکبر سے پاک و پاکیزہ ہو جائے ۔ نماز کے ذریعے خدا سے قریب ہو جاؤ ۔ نماز گناہوں کو انسان سے اس طرح گرا دیتی ہے جیسے درخت سے سوکھے پتے گرتے ہیں،نماز انسان کو ( گناہوں سے) اس طرح آزاد کر دیتی ہے جیسے جانوروں کی گردن سے رسی کھول کر انہیں آزاد کیا جاتا ہے”

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن (صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین کو مخاطب کرتے ہوئے) ارشاد فرمایا کہ بتلاؤ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر جاری ہو جس میں روزانہ پانچ دفعہ وہ نہاتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کچھ میل کچیل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین نے عرض کیا کہ کچھ بھی میل باقی نہ رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بالکل یہ مثال پانچ نمازوں کی ہے۔ اللہ تعالٰی ان کے ذریعہ سے خطاؤں کو دھوتا اور مٹا دیتا ہے”۔ (بخاری و مسلم)
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کو مومن کی معراج اور اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا یہ کیفیات امت کو بھی حاصل ہو سکتی ہے بشرطیکہ نماز کے ساتھ ویسا تعلق اور عشق قائم ہو جائے جیسا کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اور ان حضرات کا تھا۔ آمین والحمد للہ رب العلمین


2 تبصرے “کامیابی کا راز – نماز

  1. بہترین. پر دہ جگھ پر نہین.
    1- علیہ السلام قرآن میں صرف انبیاہ کرام کے لیے آیا ہے.
    2. لفظ خدا جسے ہم اردو، سندہی و دیگر زباںون میں استعمال مین لاتے ہین. دراصل عبرانی زبان کا لفظ ہے. اور اس کے مستضاد. خود. خاوند. اور دیگر ہین. اصل نام ہے(اللہ ). اور 99 اس کے صفاتی نام. باقی لفظ( خدا ) کہین نہین ملتا

  2. بہت خوب معلومات ہیں،جنہیں ہر مسلمان اپنے مطالعہ اور عمل میں شامل رکھے،تاکہ اسلامی معاشرہ تشکیل پا سکے ۔اس محنت کا جو حصہ دار بنے گا وہی فلاح پائے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں