ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو ُاردو بول سکتے ہیں

سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں

نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہہ دو کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے! جب ہم پڑھتے تھے تو استاد تختی لکھواتے اردو حروف تہجی کی۔ روزانہ خوشخط لکھنے کے لیے ڈانٹ ڈپٹ بھی ہوتی مگر اب تو تختی قلم دوات اور گاجنی سب خواب وخیال کی باتیں ہیں۔ اردو محاورے ضرب الامثال سب مزید پڑھیں

مستقبل میں اردو کون بولے گا

اردو - مستقبل

زبانیں کاٹ کر رکھ دی گئیں نفرت کے خنجر سے یہاں کانوں میں اب الفاظ کا رس کون گھولے گا؟ ہمارے عہد کے لوگوں کو انگلش سے محبت ہے ہمیں غم ہے مستقبل میں اردو کون بولے گا Hamary Ehad Kay Logon Ko English Say Mohabat Hai Hmain Ghum Hai Mustaqbil Mein Urdu Kon Bolay مزید پڑھیں

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ

جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں دل آشفتگاں خال کنج دہن کے سویدا میں سیر عدم دیکھتے ہیں ترے سرو قامت سے اک قد آدم قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں تماشا کہ اے محو آئینہ داری تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیں سراغ تف نالہ لے داغ مزید پڑھیں

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک

آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک دام ہر موج میں ہے حلقہ مہد کام نہنگ دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک عاشقی صبر طلب اور تمنا بیتاب دل کا کیا رنگ کروں خون جگر ہونے تک ہم نے مانا کہ تغافل مزید پڑھیں

آتی ہے اردو زباں آتےآتے

آتی ہے اردو زباں آتےآتے

پھرے راہ سے وہ یہاں آتے آتے اجل مر رہی تو کہاں آتے آتے نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی بہت دیر کی مہرباں آتے آتے سنا ہے کہ آتا ہے سر نامہ بر کا کہاں رہ گیا ارمغاں آتے آتے یقیں ہے کہ ہو جائے آخر کو سچی مرے منہ میں تیری مزید پڑھیں

وہ قیامتیں جوگزرگئیں – منیر نیازی

وہ قیامتیں جوگزرگئیں

کوئی حد نہیں ہے کمال کی کوئی حد نہیں ہے جمال کی وہی قرب و دور کی منزلیں وہی شام خواب و خیال کی نہ مجھے ہی اس کا پتہ کوئی نہ اسے خبر مرے حال کی یہ جواب میری صدا کا ہے کہ صدا ہے اس کے سوال کی یہ نماز عصر کا وقت مزید پڑھیں

رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل

ہر ایک بات پے کہتے ہو تم کی تو کیا ہے

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے تمہی کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے نہ شعلے میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا کوئی بتاؤ کہ وہ شوخِ تند خو کیا ہے یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے وگرنہ خوفِ بد آموزیٔ عدو کیا مزید پڑھیں

روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں

دل ہی تو ہے‘ نہ سنگ و خشت‘

دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں دیر نہیں حرم نہیں در نہیں آستاں نہیں بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم غیر ہمیں اٹھائے کیوں جب وہ جمال دلفروز صورت مہر نیمروز آپ ہی ہو نظارہ سوز پردے میں مزید پڑھیں