دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر​ (علامہ محمد اقبال)

دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر !​

دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر !​ نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر​ ​خدا اگر دلِ فطرت شناس دے تجھ کو​ سکوتِ لالہ و گل سے کلام پیدا کر​ ​اٹھا نہ شیشہ گرانِ فرنگ کے احساں​ سفالِ ہند سے مینا و جام پیدا کر​ ​ میں شاخِ تاک ہوں، میری غزل ہے مزید پڑھیں

خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر

مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے

دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر اٹھا نہ شیشہ گران فرنگ کے احساں سفال ہند سے مینا و جام پیدا کر میں شاخ تاک ہوں میری غزل ہے میرا ثمر مزید پڑھیں

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ

جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں دل آشفتگاں خال کنج دہن کے سویدا میں سیر عدم دیکھتے ہیں ترے سرو قامت سے اک قد آدم قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں تماشا کہ اے محو آئینہ داری تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیں سراغ تف نالہ لے داغ مزید پڑھیں

فقیری راس آتی جا رہی ہے

فقیری راس آتی جا رہی ہے

مجھے مجھ سے ملاتی جا رہی ہے فقیری راس آتی جا رہی ہے یہ مٹی میرے خال و خد چرا کر ترا چہرہ بناتی جا رہی ہے یہ کس کی یاد ہے جو میرے دل میں مصلے سے بچھاتی جا رہی ہے عجب شے ہے سخن کی سر بلندی مرے سر کو جھکاتی جا رہی مزید پڑھیں