چاہے کتنا ہی بوڑھا ہو
مگر
گھر کا سب سے مضبوط ستون باپ ہی ہوتا ہے
اگر ساری دنیا خرید کر بھی اپنے ابو کے پاؤں میں ڈھیر کر دوں تو بھی شائد اُن کی اس ایک ادا کا حق نہ ادا کر پاؤں گا جب وہ سخت گرمی میں گھر لوٹتے اور شرابور ہوتے تھے انھوں نے گرمی کی تپش کو اپنے بدن میں اس لیے جگہ دی تا کہ ہمیں سائے کی ٹھنڈک مل سکے ہمیں کبھی کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہو اُن سے جو کچھ بنا وہ انھو ں نے ہمارے لیا کیا لیکن شاید ہم انھیں اُس طرح لُٹا نہیں پائیں گے مگر بچے اپنے والدین کے ساتھ لاپرواہی سے کام لیتے ہیں وہ والدین جن کے ساتھ مسکرا کے بات کرنے کو بھی ثواب کا درجہ دیا گیا ۔ اگر آپ کے والدین اور خاص طور پر والد زندہ ہیں تو اُن کی خدمت میں کسی لحاظ سے کمی نہ آنے دیں اُن کی ہر جائز نا جائز خواہش کا احترام کریں اور جہاں تک ہو سکے اُسے پورا کریں کیونکہ اگر والد یا والدہ میں سے کوئی ایک بھی آپ سے ناراض اس دنیا سے کوچ کر گیا تو آپ کی دنیا وآخرت دونوں میں سے سکون ختم ہو جائے گااور ہاں ایک اور بات ذہن نشین کر لیجیے کہ باپ چاہے جتنا بھی بوڑھا اور لاغر ہوجائے گھر کا سب سے مضبوط ستون باپ ہی ہوتا ہے ۔ اﷲ تعالی سے بس یہی دعا ہے کہ جن مومنین کے والدین حیات ہیں انھیں صحت عطا فرما مجھے اور تمام مسلمانوں کو اپنے والدین کی خدمت کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرما
اے میرے پروردگار میرے والدین پر رحمت کر جس طرح انھوں نے مجھ کوبچپن میں رحمت اور شفقت کے ساتھ پالا تھا ۔۔۔( القران بنی اسرائیل)
آمین
Whatsapp banay or post send kara