کوئی بارش وہ برسا مولا


کوئی بارش وہ برسا مولا
پھر موسم سارے چمک اٹھیں
پھر لوگ مبارک بادیں دیں
پھر سجدہ گاہیں دمک اٹھیں

کیا بھول ہوئی انسانوں سے
ہم عرض کریں یہ رو رو کر
اب معاف بھی کر تقصیروں کو
ہم تھکے جنازے ڈھو ڈھو کر

Barish

اک بات کٹھکتی ہے سائیں
کچھ لوگ خدا بن بیٹھے تھے
کچھ دشت بگولوں کے ذرے
خود کیا سے کیا بن بیٹھے تھے

اک نادیدہ سے مچھر نے
اوقات کرا دی یاد ہمیں
کیا منظر تھے کیا موسم تھے
ہر بات کرا دی یاد ہمیں

اب تنہائی میں یاد آیا
ہم بھولے تھے اوقات سائیں
پر جانے دے ہم چاکر ہیں
کر پیار کی پھر برسات سائیں

ہم لوگ فقیر ترے در کے
تو مالک ہے ستار بھی ہے
تو پالن ہار ہمارا ہے
تو مرشد بھی غفار بھی ہے

کوئی بارش وہ برسا مولا
پھر موسم سارے چمک اٹھیں
پھر لوگ مبارک بادیں دیں
پھر سجدہ گاہیں دمک اٹھیں

KOI BARISH WO BERSA MOLA


اپنا تبصرہ بھیجیں