وقت کے ساتھ شکل بدل سکتی ہے مگر فظرت کبھی نہیں بدلتی کسی جنگل میں ایک بھیڑیا رہتا تھا۔ ایک دن وہ بھیڑیا ایک شکاری کے جال میں پھنس گیا۔ بہت زور لگایا مگر جال سے نکل نہ پایا، بلکہ مذید اُلجھ گیا۔ اِسی تگ و دو میں جال کی ڈوریاں اُس کے جسم میں مزید پڑھیں
زمرہ: وقت
لمحے ہیں کہ اک عمر سے چپ چاپ کھڑے ہیں
صدیاں ہیں کے گزرے ہی چلی جاتی ہیں لمحے ہیں کہ اک عمر سے چپ چاپ کھڑے ہیں معاشرے میں پیدا ہونے والی بے چینی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، مہنگائی، بیروزگاری، لوڈشیڈنگ اس کے عوامل ہو سکتے ہیں۔ امیر ہو یا غریب کوئی بھی اس سے بچا ہوا نہیں ہے مزید پڑھیں
لوٹ کر یادیں آیا کرتی ہیں
لوٹ کر یادیں آیا کرتی ہیں وقت نہیں یادیں انسان کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اور وقت گزرتا رہتا ہے اور عمر کےکسی بھی حصے میں اگر پرانی باتیں یا یادیں آئیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابھی کل کی ہی تو باتیں ہیں وقت ایک گراں مایہ دولت ہے مزید پڑھیں
کوئی مرتا ہے مر جائے کسے اب فرق پڑتا ہے
سنا ہے سال بدلا ہے سبھی دن رات بدلے ہیں مگر ہندسہ بدلنے سے کہاں حالات بدلے ہیں وہی ظالم مسلط ہیں مرے لوگوں پہ اب تک تو کوئی چہرہ نہیں بدلا فقط صدمات بدلے ہیں کوئی مرتا ہے مر جائے کسے اب فرق پڑتا ہے نہ میرے شہر بدلے ہیں نہ ہی دیہات بدلے مزید پڑھیں
اب سمجھ آیا کہ موت کیوں ضروری ہے
وقت کے شکنجوں نے خواہشوں کے پھولوں کو نوچ نوچ توڑا ہے کیا یہ ظلم تھوڑا ہے؟ درد کے جزیروں نے آرزو کے جیون کو مقبروں میں ڈالا ہے ظلمتوں کے ڈیرے ہیں لوگ سب لٹیرے ہیں سکون روٹھ بیٹھا ہے ذات ریزہ ریزہ ہے تار تار دامن ہے درد درد جیون ہے شبنمی سی مزید پڑھیں
مشکل سے مشکل حالات میں بھی وقت ٹھہرتا نہیں
مشکل سے مشکل حالات میں بھی دن صرف ٢٤ گھنٹے کا ہی ہوتا ہے وقت ٹھہرتا نہیں، گزر جاتا ہے وقت ایسی دولت ہے جو ایک بار ہاتھ سے نکل جائے تو واپس نہیں آسکتی۔دن میں 24 اور ہفتے میں 168 گھنٹے ہوتے ہیں اور یہ نمبر کبھی تبدیل نہیں ہوسکتے ہیں، آپ بس یہ مزید پڑھیں
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے
خداوند تعالیٰ نے اگر ما ں کے پیروں کے نیچے جنت رکھی ہے تو باپ بھی جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے ، جس کی نافرمانی کرکے اس دروازے تک ہر گز نہیں پہنچا جا سکتا۔ باپ شفقت کا ایک سمندر اور خداوند تعالٰی کا ایک بہترین تحفہ ہے ۔ جس کی موجودگی مزید پڑھیں
ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو
وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو یہ کناروں سے کھیلنے والے ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے ہم بتائیں تو کیا تماشا ہو آج ہم بھی تری وفاؤں پر مسکرائیں تو کیا تماشا ہو تیری صورت جو اتفاق سے ہم بھول مزید پڑھیں