میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے


خداوند تعالیٰ نے اگر ما ں کے پیروں کے نیچے جنت رکھی ہے تو باپ بھی جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے ، جس کی نافرمانی کرکے اس دروازے تک ہر گز نہیں پہنچا جا سکتا۔

باپ شفقت کا ایک سمندر اور خداوند تعالٰی کا ایک بہترین تحفہ ہے ۔ جس کی موجودگی سورج کی طرح ہوتی ہے یہ سورج گرم ضرور ہوتا ہے مگر نہ ہو تو اندھیرا بھی چھا جاتا ہے ۔جو گھر میں معاشی ضروریات پوری کرنے کی آخری دم تک کوشش کرتا ہے ۔جس کی کمائی سے گھر چلتا ہے۔ایک باپ بچوں کے لئے دِن رات محنت کرکے اُن کا مستقبل سنوارنے کی کوشش کرتا ہے اور جب اولاد کسی قابل ہوتی ہے تو فخر کے احساس سے شانہ چوڑا اور اپنے آپ کو دوبارہ جوان محسوس کرنے لگتا ہے۔

حالات کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں اپنی اولاد کو معاشی پریشانیوں سے ہمیشہ الگ تھلگ رکھتا ہے ، اپنے ماتھے پر ایک شکن لائے بغیر اولاد کی فرمائشیں پوری کرنے کی حتی الامکان کوششوں میں جُٹا رہتا ہے۔پھر چاہے اس کے لئے اُسے قرض کی دلدل میں جا کرساری عمر اس بوجھ کو اپنے کاند ھوں پر اُٹھائے اُٹھائے پھرکر محنت کرنی پڑے یا دو دو نوکریوں کی صورت میں رات گئے گھر واپس آنا پڑے جو صبح مُنہ اندھیرے بچوں کو سوتا چھوڑ کر جاتا ہے تو رات گئے آکر سوتے ہوئے بچوں کا ماتھا چومتا ہے

کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہـ:۔

مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے​

Mujh Ko Thaknay Nahin Daita Zarurat ka Pahaar
Mery Bachay Mujhay Borha Nahin Honay Daitay


اپنا تبصرہ بھیجیں