اب سمجھ آیا کہ موت کیوں ضروری ہے


وقت کے شکنجوں نے
خواہشوں کے پھولوں کو
نوچ نوچ توڑا ہے
کیا یہ ظلم تھوڑا ہے؟

موت بھی ضروری ہے

درد کے جزیروں نے
آرزو کے جیون کو
مقبروں میں ڈالا ہے
ظلمتوں کے ڈیرے ہیں
لوگ سب لٹیرے ہیں
سکون روٹھ بیٹھا ہے
ذات ریزہ ریزہ ہے
تار تار دامن ہے
درد درد جیون ہے
شبنمی سی پلکیں ہیں
قرب ھے نہ دوری ہے
زندگی ادھوری ہے
اب سمجھ آیا کہ__________
موت کیوں ضروری ہے…….!!!!

Waqt Kay Shknjon Nay
Khwahshon Kay Phoolon Ko
Noch Noch Tora Hay
Kya Ye Zulm Thora Hay


اب سمجھ آیا کہ موت کیوں ضروری ہے” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں