ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو


وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو
ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو

یہ کناروں سے کھیلنے والے
ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو

بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے
ہم بتائیں تو کیا تماشا ہو

آج ہم بھی تری وفاؤں پر
مسکرائیں تو کیا تماشا ہو

تیری صورت جو اتفاق سے ہم
بھول جائیں تو کیا تماشا ہو

وقت کی چند ساعتیں ساغرؔ
لوٹ آئیں تو کیا تماشا ہو

ساغرصدیقی

وقت کی چند ساعتیں ساغر

Waqt Ki Chand Saa’ten Saaghir
Lot Aen To Kya Tamasha Ho


3 تبصرے “ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو

اپنا تبصرہ بھیجیں