سنا ہے سال بدلا ہے سبھی دن رات بدلے ہیں
مگر ہندسہ بدلنے سے کہاں حالات بدلے ہیں
وہی ظالم مسلط ہیں مرے لوگوں پہ اب تک تو
کوئی چہرہ نہیں بدلا فقط صدمات بدلے ہیں
کوئی مرتا ہے مر جائے کسے اب فرق پڑتا ہے
نہ میرے شہر بدلے ہیں نہ ہی دیہات بدلے ہیں
ہیں میٹھے بول ہونٹوں پر مگر نفرت بھرا دل ہے
نہیں بدلا کبھی دل کو فقط نغمات بدلے ہیں
ہزاروں لوگ مرتے ہیں ہزاروں گھر اجڑتے ہیں
وطن کو لوٹنے والے نہیں حرکات بدلے ہیں