مشکل سے مشکل حالات میں بھی
دن صرف ٢٤ گھنٹے کا ہی ہوتا ہے
وقت ٹھہرتا نہیں، گزر جاتا ہے
وقت ایسی دولت ہے جو ایک بار ہاتھ سے نکل جائے تو واپس نہیں آسکتی۔دن میں 24 اور ہفتے میں 168 گھنٹے ہوتے ہیں اور یہ نمبر کبھی تبدیل نہیں ہوسکتے ہیں، آپ بس یہ کرسکتے ہیں کہ اس وقت کو زیادہ موثر اور دانشمندی سے استعمال کریں۔
وقت ایک قیمتی سرمایہ ہے جس کی اہمیت کا اندازہ صرف وہی لوگ لگا سکتے ہیں جو جانتے ہیں کہ یہ ہمارے ساتھ نہیں چلتا بلکہ ہم اس کے ساتھ چلتے ہیں اور غلطی سے بھی ایک لمحے کو ضائع نہیں کرتے۔
وقت کی قدر کرو ، وقت بیش بہا دولت ہے ، گیا وقت ہاتھ آتا نہیں جو وقت کی قدر و قیمت نھیں جانتا وہ بہت بڑے گھاٹے میں ہے ۔یہ اور اس طرح کے بےشمار اقوال دنیا کی ہر زبان میں موجود ہیں- وقت جو ہر گزرتے لمحے کے ساتھ گزر رہاہے اس سیل رواں کے آگے کوئی بند نھیں باندھا جاسکتا اور نہ ہی کوئی اسکو تھام سکتا ہے۔ گھڑی کی ایجاد سے وقت کا پیمانہ اور آسان ہوگیا ۔ سیکنڈ ۔منٹ میں منٹ گھنٹے میں اور گھنٹے شب و روز، ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں بدلتے ہیں فی زمانہ ٹک ٹک کرتی گھڑیاں اور گھڑیال تو ایک طرف آپکے فون، کمپیوٹر ،ٹیویاور تمام بجلی کے آلات پرلمحہ لمحہ ڈیجیٹل وقت بتا نے کا انتظام ہے-اگرغور کریں تو ھر گزری ہوئی بات لگتا ہے کل کی بات ہےحالانکہ اکثر واقعات کو گزرے ہوے مدتیں ہو چکتی ہیں۔
قرآن پاک میں العصر میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے زمانے اور گزرتے ہوئے وقت کی قسم کھائی ہے ” عصر کی قسم ،بے شک انسان خسارے میں ہے مگر وہ جو ایمان لے آئے اور نیک اعمال کیے اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے رہے” بطور ایک مسلمان ہمیں اپنے اوقات کو صحیح اور اللہ کی رضاء کے مطابق استعمال کرکے آحرت مین سرخروئی کی جد و جہد کرنی ہے۔
ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ و فی الاٰخر حسنۃ و قنا عذابالنار
اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطاکر اور اٰخرت مین بہی بھلائی عطاکر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے
گویا ایک مسلمان کا مقصد دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی ہے۔اس لحاظ سے ہمارے وقت کا ایک ایک لمحہ ہر ایک سیکنڈ جو ہمارے گزرتے ہوۓ سانس کے ساتھ گزر رھا ہے ہمارے لئے ایک انمول اور قیمتی سرمایہ ہے۔ روز قیمت اللہ تعالٰ بندے سےجو اولین سوال کرینگے اسمیں یہ سوال شامل ہوگا “وقت کیسے گزارا”اور بندہ جب تک اسکا صحیح جواب نہیں دے گا جب تک آگے نہ بڑھ سکے گا ۔