ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں​ – جون ایلیا

جو یہاں سے کہیں نہیں جاتا تھا

جو یہاں سے کہیں نہیں جاتا تھا وہ یہاں سے چلا گیا کہیں ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں​ کوئی خاموش ہوگیا ہے کہیں​ ​ ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ​ اس سے پہلے بھی ہوچکا ہے کہیں​ ​ تجھ کو کیا ہوگیا کہ چیزوں کو​ کہیں رکھتا ہے ڈھونڈتا ہے کہیں​ مزید پڑھیں

آلات ہیں اوزار ہیں افواج ہیں لیکن

آلات ہیں، اوزار ہیں، افواج ہیں لیکن

ہر شخص ترے شہر میں ہے سنگ بداماں جو پھول کرے ہم پہ نچھاور نہیں ملتا جو پھول بھی دے زخم بھی دے اور تبسم ہاں مجھ کو مگر ایسا ستمگر نہیں ملتا تم میں سے کسی نے اسے دیکھا ہو بولو ہم سے تو وہ خوابوں میں بھی آ کر نہیں ملتا سب حسن مزید پڑھیں

نعت – کلام علامہ محمد اقبال

وہ دانا ئے سُبل، ختُم الُّرسل، مولا ئے کُلؐ جس نے

وہ دانا ئے سُبل، ختُم الُّرسل، مولا ئے کُلؐ جس نے غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل وہی آخر وہی قُرآں، وہی فُرقاں، وہی یٰسیں، وہی طٰہٰ غلامی کیا ہے؟ ذوقِ حسن و زیبائی سے محرومی جسے زیبا کہیں آزاد بندے، ہے وہی زیبا بھروسہ کر نہیں مزید پڑھیں

دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے

جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود

جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے؟ دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے آخر اس درد کی دوا کیا ہے ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے جب کہ تجھ مزید پڑھیں

یکم مئی – یوم مزدور

بھوک کے پیاس کے خطرات سے ڈر جاتا ہے

بھوک کے پیاس کے خطرات سے ڈر جاتا ہے مار کے اپنے ہی بچوں کو وہ مر جاتا ہے ہر طرف اس کی ہی محنت کے مظاہر ہیں مگر بھوک کے ہاتھ سے مزدور بکھر جاتا ہے اچھی زندگی کا خواب جس میں خوشیاں ہوں، امن ہو، روشن مستقبل ہو، کوئی آزار نہ ہو، بس مزید پڑھیں

موت ایک جھونکا ہے

زیست ایک آندھی

موت ایک جھونکا ہے، لے کے صرف جاں جائے زیست ایک آندھی ہے، لے کے امتحاں جائے ساتھ یہ زمیں جائے، ساتھ آسماں جائے میں جہاں جہاں جائوں، تیری داستاں جائے تیرا نام لکھا ہو اور ترا نشاں جائے جس طرف یقیں ٹھہرے، جس طرف گماں جائے موت ایک جھونکا ہے، لے کے صرف جاں مزید پڑھیں

فنا ہونے سے ڈرتا ہے

فنا ہونے سے ڈرتا ہے

یہاں ہر شخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے نہ بس میں زندگی اس کے نہ قابو موت پر اس کا مگر انسان پھر مزید پڑھیں

یہ کربلا ہے وہی – محمد فیضی

وہی علم ہے، وہی لوگ، قافلہ ہے وہی

وہی علم ہے، وہی لوگ، قافلہ ہے وہی وہی سلگتی ہوئی ریت، راستہ ہے وہی وہی چھدی ہوئی مشکیں، وہی کٹے بازو لب زمانہ پہ عالم بھی پیاس کا ہے وہی وہی جلے ہوئے خیمے، وہی پھٹی چادر وہی ہیں زخم، اذیت کی انتہا ہے وہی وہی رعونت شاہی، وہی تکبر حکم مگر حسین رضی مزید پڑھیں