ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں​ – جون ایلیا


جو یہاں سے کہیں نہیں جاتا تھا
وہ یہاں سے چلا گیا کہیں

ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں​
کوئی خاموش ہوگیا ہے کہیں​

ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ​
اس سے پہلے بھی ہوچکا ہے کہیں​

تجھ کو کیا ہوگیا کہ چیزوں کو​
کہیں رکھتا ہے ڈھونڈتا ہے کہیں​

جو یہاں سے کہیں نہ جاتا تھا​
وہ یہاں سے چلا گیا ہے کہیں​

آج شمشان کی سی بو ہے یہاں​
کیا کوئی جسم جل رہا ہے کہیں​

ہم کسی کے نہیں جہاں کے سوا​
ایسی وہ خاص بات کیا ہے کہیں​

تو مجھے ڈھونڈ میں تجھے ڈھونڈوں​
کوئی ہم میں سے رہ گیا ہے کہیں​

کتنی وحشت ہے درمیانِ ہجوم​
جس کو دیکھو گیا ہوا ہے کہیں​

میں تو اب شہر میں کہیں بھی نہیں​
کیا مرا نام بھی لکھا ہے کہیں​

اسی کمرے سے کوئی ہوکے وداع​
اسی کمرے میں چھپ گیا ہے کہیں​

مل کے ہر شخص سے ہوا محسوس​
مجھ سے یہ شخص مل چکا ہے کہیں​

جون ایلیا

Jo Yahan Say Kaheen Na Jata Tha
Wo yahan Say Chala Gaya Hai Kaheen
Jaun Elia


اپنا تبصرہ بھیجیں