یہ کربلا ہے وہی – محمد فیضی

وہی علم ہے، وہی لوگ، قافلہ ہے وہی

وہی علم ہے، وہی لوگ، قافلہ ہے وہی وہی سلگتی ہوئی ریت، راستہ ہے وہی وہی چھدی ہوئی مشکیں، وہی کٹے بازو لب زمانہ پہ عالم بھی پیاس کا ہے وہی وہی جلے ہوئے خیمے، وہی پھٹی چادر وہی ہیں زخم، اذیت کی انتہا ہے وہی وہی رعونت شاہی، وہی تکبر حکم مگر حسین رضی مزید پڑھیں