موت ایک جھونکا ہے


موت ایک جھونکا ہے، لے کے صرف جاں جائے
زیست ایک آندھی ہے، لے کے امتحاں جائے

زیست ایک آندھی

ساتھ یہ زمیں جائے، ساتھ آسماں جائے
میں جہاں جہاں جائوں، تیری داستاں جائے

تیرا نام لکھا ہو اور ترا نشاں جائے
جس طرف یقیں ٹھہرے، جس طرف گماں جائے

موت ایک جھونکا ہے، لے کے صرف جاں جائے
زیست ایک آندھی ہے، لے کے امتحاں جائے

کوئی عشق کی بازی جیت کر بھی روتا ہے
کوئی گرچہ ہارا ہو، پھر بھی شادماں جائے

میں سراپا آتش کہ آگرا ہوں جنگل میں
ہر طرف تو سبزہ ہے، کس طرف دھواں جائے

ناخدا نہیں کوئی، ہمنوا نہیں کوئی
خود ہی اپنی کشتی کو لے کے بادباں جائے

خون کی ہیں تحریریں ، زندگی کی تصویریں
دل کہاں کہاں تڑپے، جاں کہاں کہاں جائے

Moat Aik Jhonka Hay, Lay Kay Sirf Jaan Jaye
Zeest Aik Aandhi Hay, Lay Kay Imtehan Jaye


موت ایک جھونکا ہے” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں