جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے؟ دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے آخر اس درد کی دوا کیا ہے ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے جب کہ تجھ مزید پڑھیں
زمرہ: دل
اے دلوں کو پھیرنے والے
اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ ایسے وسائل جن سے ایمان اور یقین مزید محکم اور پختہ ہو جاتا ہے، ان کی وجہ سے انسان مزید نیکیوں کیلیے کوشش کرتا ہے اور عمل صالح بجا لاتا ہے، انہی وسائل کے باعث انسان ایمان کی مٹھاس پاتا ہے۔ مزید پڑھیں
تعلق ٹوٹ جائیں گے
سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے جو دیکھا جو سنا اس مزید پڑھیں
سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں
اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں اب ہے بس اپنا سامنا در پیش ہر کسی سے گزر مزید پڑھیں
اپنے لئے تو سب ہی جیتے ہیں
غریبوں کی مدد کرو دل کو تسلی ملے گی محتاجوں،غریبوں ، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد، معاونت ، حاجت روائی اور دلجوئی کرنا دین اسلام کا بنیادی درس ہے ۔ دوسروں کی مدد کرنے،ان کے ساتھ تعاون کرنے، ان کے لیے روزمرہ کی ضرورت کی اشیاءفراہم کرنے کو دین اسلام نے کار ثواب اور مزید پڑھیں
لہجہ الفاظ کا ڈی این اے
لہجہ لفظ کا ڈی این اے ہے جس سے نظر کا فتور، نیت کا کھوٹ اور دل کا چور پکڑا جاتا ہے مشتاق احمد یوسفی لہجے فطرت کو عیاں کرتے ہیں جیسے باتیں طرح طرح کی ہوتی ہیں اسی طرح لہجوں کی بھی کئ اقسام ہیں ۔ لہجے ہماری فطرت کو عیاں کرتے ہیں ۔
میری خاطر ، دعا کرے کوئی – پروین شاکر
میں بھی ٹھہروں، کسی کے ہونٹوں پر میری خاطر ، دعا کرے کوئی!!! آئینے سے رہا کرے کوئی مجھ کو مجھ سے جدا کرئے کوئی بے بسی جان لینے لگتی ہے جو نہ روئے تو کیا کرے کوئی شدتِ غم کو جاننے کے لئے کاش آنکھیں پڑھا کرے کوئی اب یہ دل ہے کہ میں مزید پڑھیں
اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے
اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے پھر اس کی خاک کو بھی اڑا دینا چاہئے ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر اک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہئے حد سے گزر گئی ہے یہاں رسم قاہری اس دہر کو اب اس کی سزا دینا چاہئے اک تیز رعد جیسی صدا ہر مزید پڑھیں