میں بھی ٹھہروں، کسی کے ہونٹوں پر
میری خاطر ، دعا کرے کوئی!!!
آئینے سے رہا کرے کوئی
مجھ کو مجھ سے جدا کرئے کوئی
بے بسی جان لینے لگتی ہے
جو نہ روئے تو کیا کرے کوئی
شدتِ غم کو جاننے کے لئے
کاش آنکھیں پڑھا کرے کوئی
اب یہ دل ہے کہ میں رہوں خوش اور
میرے غم میں رہا کرے کوئی
میں بھی ٹھہروں کسی کے ہونٹوں پر
میری خاطر دعا کرے کوئی
روکتی ہے انا یہ کہنے سے
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
بے وفائی کے سرخ موسم میں
کیا کسی سے وفا کرے کوئی
پروین شاکر