امیرِ شہر کے کُتّے

امیرِ شہر کے کُتّے

غریب شہر ترستا ہے اک نوالے کو امیرِ شہر کے کُتے بھی راج کرتے ہیں غریب کے بچے پیٹ کی بھوک مٹانے کے لیئے ایک روکھے سوکھے نوالے کو ترستے ہیں جبکہ دوسری طرف امیرِ شہر کے کتّوں کو ہر قسم کی آسائشیں فراہم کی جاتی ہیں. ہم بے حس ہو چکے، اللہ ہمارے حال مزید پڑھیں

میرا باپ، میرے پچپن میں

میرا باپ، میرے پچپن میں

یاد ہے مجھ کو میرا باپ، میرے پچپن میں اپنے جوتوں کی جگہ میرے کھلونے لایا عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ و جان سے یہ بات سچ ہے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے !​ وہ ماں کے کہنے پہ کچھ رعب مجھ پر رکھتا ہے یہ ہی وجہ ہے مزید پڑھیں

ماں تیرے بعد

ماں تیرے بعد بتا، کون لبوں سے اپنے

ماں تیرے بعد بتا، کون لبوں سے اپنے وقت رخصت میرے ماتھے پے دعا لکھےگا ماں کے چلے جانے کے بعد اس محبت کا احساس شدت سے ہونے لگتا ہے ۔بیٹیاں جو ماﺅں کے بہت قریب ہوتی ہیں کے وہ اپنا ہر راز ہر دکھ ہر غم ماں کے آگے بیان کر دیتی ہیں جب مزید پڑھیں

روٹی بندا کھا جاندی اے

تو کی جانے یار امیرا

تو کی جانے یار امیرا روٹی بندا کھا جاندی اے کتنا مجبور کتنا لاچار بنا دیتی ہے یہ غربت انسان کو حیوان بنا دیتی ہے یہ غربت عقلمند کو بے عقل بنا دیتی ہے یہ غربت خوبصورت کو بدصورت بنا دیتی ہے یہ غربت بے پناہ گھروں کو تباہ کر دیتی ہے یہ غربت ہر مزید پڑھیں

درندے ہم سے بہتر ہیں

درندے

چلو اب مان جاؤ تم درندے ہم سے بہتر ہیں ایک مسافر نے جنگل میں ایک کنوئیں سے پانی پینے کا ارادہ کیا تو اس میں شیر، سانپ اور انسان کو دیکھا۔ شیر نے نکالنے کی التجا کی۔ مسافر نے کہا کہ ’’تم مجھے کھا جاؤ گے۔‘‘شیر نے کہا ’’نہیں، بلکہ احسان کا بدلہ دوں مزید پڑھیں

مفلسی کی داستان

مفلس کی آدھی بات فضا میں بکھر گئی

مفلس کی آدھی بات فضا میں بکھر گئی صاحب نے جلد کار کا شیشہ چڑھا لیا مفلسی امتحان لوگوں کا سوچکا ہے ایمان لوگوں کا راہ بھٹکے ہوۓ جو پھرتے ہیں کیا کروں ان جوان لوگوں کا؟ ایک عورت کی بےبسی دیکھی حال دیکھا شیطان لوگوں کا ننھی بچی کی خواہشوں کے لیے منتظر ہے مزید پڑھیں

پہلے سے بہتر دیکھتا ہوں

پہلے سے بہتر

کسی نے دھول کیا آنکھوں میں ڈالی میں اب پہلے سے بہتر دیکھتا ہوں کسی نے کیا خوب کہا “اب کی بارجو عقل آئی، سکندر کر گئ مجھ کو” زندگی میں ویسے تو انسان کچھ نہ کچھ سیکھتا ہی رہتا ہے لیکن بعض اوقات اس کے ساتھ کچھ ایسا ہو جاتا ہے کہ وہ چوٹ مزید پڑھیں

طوفاں سے آشنا کر دے [علامہ محمد اقبال]

خدا تجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے

خُدا تُجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں تُجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تُو کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہیں علامہ محمد اقبال Khuda Tujhe Kisi Toofan Se Ashna Kar De Ke Tere Behar Ki Moujon Mein Iztarab Nahin Tujhe Kitab Se Mumkin Nahin مزید پڑھیں