مفلسی کی داستان


مفلس کی آدھی بات فضا میں بکھر گئی
صاحب نے جلد کار کا شیشہ چڑھا لیا

مفلسی امتحان لوگوں کا
سوچکا ہے ایمان لوگوں کا

راہ بھٹکے ہوۓ جو پھرتے ہیں
کیا کروں ان جوان لوگوں کا؟

ایک عورت کی بےبسی دیکھی
حال دیکھا شیطان لوگوں کا

ننھی بچی کی خواہشوں کے لیے
منتظر ہے دھیان لوگوں کا

ہاتھ پھیلاۓ نہیں جا سکتے
قصہ ہے بے زبان لوگوں کا

اتنی سردی میں سڑک پر ساحل
نہیں جاتا دھیان لوگوں کا

———————

Muflis Ki Aadhi Baat Fiza Mein Bikhar Gai
Sahib Ne Jald Car Ka Sheesha Charha Lia


مفلسی کی داستان” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں