میرا باپ، میرے پچپن میں


یاد ہے مجھ کو میرا باپ، میرے پچپن میں
اپنے جوتوں کی جگہ میرے کھلونے لایا

میرا باپ، میرے پچپن میں

عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ و جان سے
یہ بات سچ ہے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے !​

وہ ماں کے کہنے پہ کچھ رعب مجھ پر رکھتا ہے
یہ ہی وجہ ہے کہ وہ مجھے چومتے ہوئے جھجکتا ہے !
وہ آشنا میرے ہر کرب سے رہا ہر دم
جو کھل کے رو نہیں پایا مگر سسکتا ہے !
جڑی ہے اس کی ہر اک ہاں میری ہاں سے
یہ بات سچ ھے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے !​

ہر اک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا ہے
تمام عمر سوائے میرے وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا ہے !
وہ لوٹتا ہے کہیں رات کو دیر گئے، دن بھر
وجود اس کا پسینہ میں ڈھل کر بہتا ہے !
گلے رہتے ہیں پھر بھی مجھے ایسے چاک گریبان سے
یہ بات سچ ھے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے !​

پرانا سوٹ پہنتا ہے کم وہ کھاتا ہے
،،، مگر کھلونے میرے سب وہ خرید کے لاتا ہے !
وہ مجھے سوئے ہوئے دیکھتا رہتا ہے جی بھر کے
نجانے کیا کیا سوچ کر وہ مسکراتا رہتا ہے !
میرے بغیر تھے سب خواب اس کے ویران سے
یہ بات سچ ھے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے !

Yaad Hai Mujh Ko Mera Baap, Mere Bachpan Mein
Apnay Jooton Ki Jaga Mere Khilonay Laya


میرا باپ، میرے پچپن میں” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں