تو کی جانے یار امیرا
روٹی بندا کھا جاندی اے
کتنا مجبور کتنا لاچار بنا دیتی ہے یہ غربت
انسان کو حیوان بنا دیتی ہے یہ غربت
عقلمند کو بے عقل بنا دیتی ہے یہ غربت
خوبصورت کو بدصورت بنا دیتی ہے یہ غربت
بے پناہ گھروں کو تباہ کر دیتی ہے یہ غربت
ہر کوئی پوچھتا ہے کہ کیا ہوتی ہے یہ غربت
نہ میں جانوں نہ تو جانے کہ کیا ہوتی ہے یہ غربت
دراصل وہی جانے جس نے دیکھی ہے یہ غربت