تجزیہ دوسروں کی ذاتیات کا کرنے والے تذکرہ اپنے گریبانوں کا نہیں کرتے عشبہ – ایس – جعفری (تعبیر) ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻛﺴﺎﻥ ﻛﻰ ﺑﻴﻮﻯ ﻧﮯ ﺟﻮ ﻣﻜھﻦ ﻛﺴﺎﻥ ﻛﻮ ﺗﻴﺎﺭ ﻛﺮ ﻛﮯ ﺩﻳﺎ ﺗھﺎ ﻭﻩ ﺍﺳﮯ لے کر ﻓﺮوﺧﺖ ﻛﺮﻧﮯ ﻛﻴﻠﺌﮯ ﺍﭘﻨﮯﮔﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﺷﮩﺮ ﻛﻰ ﻃﺮﻑ ﺭﻭﺍﻧﮧ ﮨﻮ ﮔﻴﺎ، ﯾﮧ ﻣﻜھﻦ ﮔﻮﻝ ﭘﻴﮍﻭﮞ ﻛﻰ مزید پڑھیں
زمرہ: شاعری
خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر اٹھا نہ شیشہ گران فرنگ کے احساں سفال ہند سے مینا و جام پیدا کر میں شاخ تاک ہوں میری غزل ہے میرا ثمر مزید پڑھیں
آواز دی تو اپنے ہی اندر ملا مجھے
میں وادی حرم تک اُسے ڈھونڈنے گیا آواز دی تو اپنے ہی اندر ملا مجھے بے شک اللہ تعا لیٰ ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے وَاِذَا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ (سورہ بقرہ؛ 186) ترجمہ : جب آپ سے میرے بندے میرے بارے میں مزید پڑھیں
آرزوئیں فضول ہوتی ہیں
آرزوئیں فضول ہوتی ہیں گویا کاغذ کے پھول ہوتی ہیں ہر کسی نام پر نہیں رکتیں دھڑکنیں با اُصول ہوتی ہیں پتھروں کے خُداؤں کے آگے اِلتجائیں فضول ہوتی ہیں کوئی میرے لبوں کو بھی لا دے جو دُعائیں قبول ہوتی ہیں خواب ٹوٹیں یا بِکھر جائیں قِیمتیں کب وصول ہوتی ہیں Arzooen Fzool Hoti مزید پڑھیں
جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں
جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں تیری محفل میں بیٹھنے والے کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں پھول دامن میں چند لے لیجے راستے میں فقیر ہوتے ہیں جو پرندے کی آنکھ رکھتے ہیں سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں دیکھنے والا اک نہیں ملتا آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں جن مزید پڑھیں
بشر کو مار دیتا ہے بہت حساس ہونا بھی
بہت امید رکھنا اور پھر بے آس ہونا بھی بشر کو مار دیتا ہے بہت حساس ہونا بھی سنو اک کان سے اور دوسرے سے پھینک دو باہر بہت نقصان دہ ہے صاحب احساس ہونا بھی اگرچہ تم دکھاوے کے لیے ہی ساتھ ہو میرے چلو ، اتنا ہی کافی ہے تمھارا پاس ہونا بھی مزید پڑھیں
بے دام ہی بک جائیے بازار نبیﷺ میں
یہ نازیہ انداز ہمارے نہیں ہوتے جھولی میں اگرٹکڑے تمھارے نہیں ہوتے جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے دامانِ شفاعت میں ہمیں کون چھپاتا سرکارﷺ اگر آپﷺ ہمارے نہیں ہوتے ملتی نہ اگر بھیک ہمیں آپ ﷺکے در سے تو اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے مزید پڑھیں
کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو
اب تری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو زخم کھلتے ہیں اذیت نہیں ہوتی مجھ کو اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو ایسا بدلا ہوں ترے شہر کا پانی پی کر جھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو ہے امانت میں مزید پڑھیں