کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو

کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو

اب تری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو زخم کھلتے ہیں اذیت نہیں ہوتی مجھ کو اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو ایسا بدلا ہوں ترے شہر کا پانی پی کر جھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو ہے امانت میں مزید پڑھیں