آباد ہیں عبرت کے مقامات کہاں تک

عبرت کے مقام

نکلو جو کبھی ذات کے زنداں سے تو دیکھو آباد ہیں عبرت کے مقامات کہاں تک اﮮ ﺩِﻝ ! ﯾﮧ ﺗِﺮﯼ ﺷﻮﺭﺵِ ﺟﺬﺑﺎﺕ ﮐﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺍﮮ ﺩِﯾﺪۂ ﻧﻢ ﺍﺷﮑﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺮﺳﺎﺕ ﮐﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺑﺮﮨَﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻢ، ﺁﭖ ﮐﯽ ﺑﯿﮕﺎﻧﮧ ﺭﻭِﯼ ﺳﮯ ! ﺍﭘﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﮕﺮ ﺗﺮﮎِ ﻣُﻼﻗﺎﺕ ﮐﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺁﺧﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﮩﺘﺎﺏ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺍِﺱ مزید پڑھیں

وہ جو چاہے تو کیا نہیں ممکن – اللہ اکبر

الله جو چاہے

اللہ اکبر وہ جو چاہے تو کیا نہیں ممکن وہ نہ چاہے تو کیا کرے کوئی؟ ایک تیری چاہت ہے…. اور ایک میری چاہت ہے مگر ہوگا وہی…. جو میری چاہت ہے اگر تو نے خود کو سپرد کردیا اُس کے…. جو میری چاہت ہے تو میں بخش دوں گا تجھ کو…. جو تیری چاہت مزید پڑھیں

لمحے ہیں کہ اک عمر سے چپ چاپ کھڑے ہیں

خاموش لمحے

صدیاں ہیں کے گزرے ہی چلی جاتی ہیں لمحے ہیں کہ اک عمر سے چپ چاپ کھڑے ہیں معاشرے میں پیدا ہونے والی بے چینی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، مہنگائی، بیروزگاری، لوڈشیڈنگ اس کے عوامل ہو سکتے ہیں۔ امیر ہو یا غریب کوئی بھی اس سے بچا ہوا نہیں ہے مزید پڑھیں

یہ امت روایات میں کھو گئی

خرافات و روایات

حقیقت خرافات میں کھو گئی یہ امت روایات میں کھو گئی لبھاتا ہے دل کو کلام خطیب مگر لذتِ شوق سے بے نصیب بیاں اس کا منطق سے سلجھا ہوا لغت کے بکھیڑوں میں الجھا ہوا وہ صوفی کہ تھا خدمتِ حق میں مرد محبت میں یکتا، حمیت میں فرد عجم کے خیالات میں کھو مزید پڑھیں

حسین ؓتمہارے بعد ظالموں کا ڈر نہیں رہا – افتخار عارف

حسینؓ ! تم نہیں رہے تمہارا گھر نہیں رہا

حسین ؓتم نہیں رہے تمہارا گھر نہیں رہا مگر تمہارے بعد ظالموں کا ڈر نہیں رہا مدینہ و نجف سے کربلا تک ایک سلسلہ ادھر جو آ گیا وہ پھر اِدھر اُدھر نہیں رہا صدائے استغاثہ حسین ؓکے جواب میں جو حرف بھی رقم ہوا وہ بے اثر نہیں رہا صفیں جمیں تو کربلا میں مزید پڑھیں

ہائے رے انساں تیری خستہ حالی

خستہ حالی

آیا خالی، رہا خالی، گیا خالی ہائے رے انساں تیری خستہ حالی بے شک انسان دنیامیں خالی ہاتھ آیا تھا اور خالی ہاتھ ہی جائے گا انسان جب اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو پید ایش کے وقت کی طرح، ایک دفعہ پھر غربت و امارت کے سارے فرق مٹ جاتے ہیں۔ہرانسان کے پاس مزید پڑھیں

یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے

اس دور کی ظلمت میں ہر قلبِ پریشاں کو

یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے جو قلب کو گرما دے، جو رُوح کو تڑپا دے پھر وادیِ فاراں کے ہر ذرّے کو چمکا دے پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے محرومِ تماشا کو پھر دیدۂ بِینا دے دیکھا ہے جو کچھ میں نے اَوروں کو بھی دِکھلا دے بھٹکے مزید پڑھیں

6 ستمبر – Defense Day

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

ترے صوفے ہیں افرنگی، ترے قالیں ہیں ایرانیِ لہُو مجھ کو رُلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی امارت کیا، شکوہِ خسروی بھی ہو تو کیا حاصل نہ زورِ حیدری تجھ میں، نہ استغنائے سلمانی نہ ڈھُونڈ اس چیز کو تہذیبِ حاضر کی تجلّی میں کہ پایا مَیں نے استغنا میں معراجِ مسلمانی عقابی رُوح جب مزید پڑھیں