یہ امت روایات میں کھو گئی


حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی

خرافات و روایات

لبھاتا ہے دل کو کلام خطیب
مگر لذتِ شوق سے بے نصیب

بیاں اس کا منطق سے سلجھا ہوا
لغت کے بکھیڑوں میں الجھا ہوا

وہ صوفی کہ تھا خدمتِ حق میں مرد
محبت میں یکتا، حمیت میں فرد

عجم کے خیالات میں کھو گیا
یہ سالک مقامات میں کھو گیا

بجھی عشق کی آگ ، اندھیر ہے
مسلماں نہیں، راکھ کا ڈھیر ہے

محمد اقبالؒ

Haqeeqat Kharafaat Mein Khoo Gayi
Yeh Umat Rawayaat Mein Khoo Gayi


اپنا تبصرہ بھیجیں