ترے صوفے ہیں افرنگی، ترے قالیں ہیں ایرانیِ
لہُو مجھ کو رُلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی
امارت کیا، شکوہِ خسروی بھی ہو تو کیا حاصل
نہ زورِ حیدری تجھ میں، نہ استغنائے سلمانی
نہ ڈھُونڈ اس چیز کو تہذیبِ حاضر کی تجلّی میں
کہ پایا مَیں نے استغنا میں معراجِ مسلمانی
عقابی رُوح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں
نہ ہو نومید، نومیدی زوالِ علم و عرفاں ہے
اُمیدِ مردِ مومن ہے خدا کے راز دانوں میں
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سُلطانی کے گُنبد پر
تو شاہیں ہے، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
اقبال نے اپنی نظم”ایک نوجوان کے نام “ میں نوجوانوں کو اپنے اندر عقابی روح اور شاہین جیسی خصوصیات پیدا کرنے کی تلقین کی۔ اقبال نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ ہر لحاظ سے مکمل انسان بننے کی کوشش کریں اور اپنے آپ کو اُن اوصاف سے آراستہ کرلیں جو خود اُن کی نشونما اور ترقی کے لیے ضروری ہیں اور جو عظیم قوم کی تعمیر و تشکیل کے لیے معاون بن سکتی ہیں۔ ان کا شاہین طاقتور ہے مگر وہ کمزور پرندوں کا کبھی شکار نہیں کرتا بلند خیالی،دُور بینی ِ، جفاکشی ،دلیری،خودداری اور خوداعتمادی کا پیکر ہے ۔ اقبال کا مثالی نوجوان خود دار، تعلیم یافتہ، یقین محکم اور عمل پیہم کی خوبیوں کا حامل نوجوان ہے۔
سلام ہے اقبال کے ان شاہینوں کو جن کے لیے ملکی سلامتی ان کی اپنی جان و مال سے کہیں زیادہ تھی۔
سلام ہے ان شہیدوں کو سلام ہے جنہوں نے اپنے جسموں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ کر شہادت کا رتبہ پایا۔ وہ جانتے تھے کہ یہ صریح موت ہے۔ لیکن ڈر کا ان کے عمل سے شائبہ تک نہ تھا۔
6 ستمبر کا دن وطن عزیز کے دفاع کیلئے عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے کوئی بھی قوم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتی۔ دفاع جتنا مضبوط ہو قوم بھی اتنی ہی شاندار اور مضبوط ہوتی ہے۔ 6ستمبر 1965 کی جنگ پاکستانی قوم کیلئے ایک وقار اور لازوال استقلال کا استعارہ ہے۔ 1965کی جنگ میں پاک فوج نے ملک کی سرحدوں کا دفاع باوقار انداز میں موثر بناتے ہوئے دنیا کو یہ باور کرا دیا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں۔ قوموں کی زندگی میں کچھ دن انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جن کے باعث ان کا تشخص ایک غیور اور جرات مند قوم کا ہوتا ہے۔
آج کے دن وطن عزیز کے ہر فرد کو عہد کرنا ہے کہ وہ وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کو زندگی کی سب سے پہلی اور بڑی ترجیح بنا کر اس شعور کو اگلی نسلوں تک پہنچا ئیں گے۔ اقبال کے شاہین جنہوں نے 6 ستمبر 1965ءکو جب ہندوستان کی افواج نے پاکستان پر رات کے اندھیرے میں حملہ کر دیا تھا اور پاکستان کو ختم کرنے کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے حملہ کیا، اپنے سے کئی گنا زیادہ فوج کے دانت کھٹے کر کے رکھ دیئے اور ان کی ناپاک امیدوں اور ارادوں پر پانی پھیر دیا اس جنگ میں بھارت کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے ہی جانباز مجاہدوں اور اسلام کے سپاہیوں نے ایک نئی اسلامی تاریخ رقم کی تھی۔ آج کے دن ہمارے جان فروشوں نے اپنا آج قوم کے کل پر قربان کرکے یہ ثابت کر دیا تھا کہ مسلمان کفار کے ساتھ میدان جنگ میں یا شہید ہوتا ہے یا غازی کہلاتا ہے۔