سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے جو دیکھا جو سنا اس مزید پڑھیں
زمرہ: شاعری
بہترین اردو شاعری کا مجموعہ
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ
جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں دل آشفتگاں خال کنج دہن کے سویدا میں سیر عدم دیکھتے ہیں ترے سرو قامت سے اک قد آدم قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں تماشا کہ اے محو آئینہ داری تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیں سراغ تف نالہ لے داغ مزید پڑھیں
ذرا تُم دام تو بدلو یہاں ایمان بِکتے ہیں
یہاں تہذیب بِکتی ہے، یہاں فرمان بِکتے ہیں ذرا تُم دام تو بدلو، یہاں ایمان بِکتے ہیں ہم قرآن مجید کے سورہ حجرات میں پڑھتے ہیں: قَالَتِ الْاٴَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَکِنْ قُولُوا اٴَسْلَمْنَا وَلَمَّا یَدْخُلِ الْإِیمَانُ فِی قُلُوبِکُمْ(1) ”یہ بدو عرب کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں تو آپ ان سے مزید پڑھیں
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے تری بانکی چتون نے چن چن کے مارے نکیلے سجیلے جواں کیسے کیسے نہ گل ہیں نہ غنچے نو بوٹے نہ پتے ہوئے باغ نذرِ خزاں کیسے کیسے یہاں درد سے ہاتھ سینے پہ رکھا وہاں ان کو گزرے گماں کیسے کیسے ہزاروں مزید پڑھیں
سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں
اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں اب ہے بس اپنا سامنا در پیش ہر کسی سے گزر مزید پڑھیں
کردار مر جائے تو کیوں ماتم نہیں ہوتا
بدن سے روح جاتی ہے تو بچھتی ہے صفِ ماتم مگر کردار مر جائے تو کیوں ماتم نہیں ہوتا؟ اگرچہ دو کناروں کا کہیں سنگم نہیں ہوتا مگر ایک ساتھ چلنا بھی تو کوئی کم نہیں ہوتا بدن سے روح جاتی ہے تو بچھتی ہے صفِ ماتم مگر کردار مر جائے تو کیوں ماتم نہیں مزید پڑھیں
اب کہاں ایثارواخوت وہ مدینے جیسی
مفلس شہر کو دھنوان سے ڈر لگتا ہے پر, نہ دھنوان کو رحمان سے ڈر لگتا ہے اب کہاں ایثارواخوت وہ مدینے جیسی اب تو مسلم کو مسلمان سے ڈر لگتا ہے اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے مجھ کو دشمن سے نہیں یار سے ڈر لگتا ہے کیسے دشمن کے مقابل مزید پڑھیں
کوئی مرتا ہے مر جائے کسے اب فرق پڑتا ہے
سنا ہے سال بدلا ہے سبھی دن رات بدلے ہیں مگر ہندسہ بدلنے سے کہاں حالات بدلے ہیں وہی ظالم مسلط ہیں مرے لوگوں پہ اب تک تو کوئی چہرہ نہیں بدلا فقط صدمات بدلے ہیں کوئی مرتا ہے مر جائے کسے اب فرق پڑتا ہے نہ میرے شہر بدلے ہیں نہ ہی دیہات بدلے مزید پڑھیں