اب کہاں ایثارواخوت وہ مدینے جیسی


مفلس شہر کو دھنوان سے ڈر لگتا ہے
پر, نہ دھنوان کو رحمان سے ڈر لگتا ہے

اب کہاں ایثارواخوت وہ مدینے جیسی
اب تو مسلم کو مسلمان سے ڈر لگتا ہے

مفلسِ شہر

اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے
مجھ کو دشمن سے نہیں یار سے ڈر لگتا ہے

کیسے دشمن کے مقابل وہ ٹھہر پائے گا
جس کو ٹوٹی ہوئی تلوار سے ڈر لگتا ہے

وہ جو پازیب کی جھنکار کا شیدائی ہو
اس کو تلوار کی جھنکار سے ڈر لگتا ہے

مجھ کو بالوں کی سفیدی نے خبردار کیا
زندگی اب تری رفتار سے ڈر لگتا ہے

کر دیں مصلوب انہیں لاکھ زمانے والے
حق پرستوں کو کہاں دار سے ڈر لگتا ہے

وہ کسی طرح بھی تیراک نہیں ہو سکتا
دور سے ہی جسے منجدھار سے ڈر لگتا ہے

میرے آنگن میں ہے وحشت کا بسیرا افضلؔ
مجھ کو گھر کے در و دیوار سے ڈر لگتا ہے

افضل الہ آبادی

Muflis Shehr Ko Dhanwan Say Dar Lgta Hay
Her Na Dhnwan Ko Rehman Say Dr Lgta Hay
Ab Kahan Isaar O Akhuwwt Wo Mdinay Jesi
Ab To Muslim Ko Muslman Say Dr Lgta Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں