میں کرتا گیا خطا

میں کرتا گیا خطا

میں کرتا گیا خطا وہ کرتا گیا عطا میری آنکھوں سے وہ آنسو جدا ہونے نہیں دیتا مجھے نا معتبر ، میرا خدا ہونے نہیں دیتا مری فردِ عمل دھو کر مِری اشکِ ندامت سے میری لغزش کو وہ میری خطا ہونے نہیں دیتا عتاب اس کا میرے کردار پر نازل نہیں ہوتا کہ وہ مزید پڑھیں

اٹھ کر تو آگئے ہیں تری بزم سے مگر – فیض احمد فیض

سب قتل ہوکے تیرے مقابل سے آے ہیں

سب قتل ہوکے تیرے مقابل سے آئے ہیں ہم لوگ سرخرو ہیں کی منزل سے آئے ہیں شام نظر، خیال انجم، جگر کے داغ جتنے چراغ ہیں، تری محفل سے آئے ہیں اٹھ کر تو آگئے ہیں تری بزم سے مگر کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں ہر اک قدم مزید پڑھیں

کاش کہ دنیا ایسی ہو

اے کاش کہ دنیا ایسی ہو

کوئی غم نہ ہو کوئی آنکھ پر نم نہ ہو کوئی دل کسی کا نہ توڑے کوئی ساتھ کسی کا نہ چھوڑے بس! پیار کی ندیاں بہتی ہوں اے کاش کہ دنیا ایسی ہو Koi Gham Na Ho Koi Aankh Kabhi Pur Nam Na Ho Koi Dil Kisi Ka Tore Na Koi Sath Kisi Ka مزید پڑھیں

سوچتا ہوں تری حمایت میں

ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں نیند آنے لگی ہے فرقت میں ہیں دلیلیں ترے خلاف مگر سوچتا ہوں تری حمایت میں روح نے عشق کا فریب دیا جسم کو جسم کی عداوت میں اب فقط عادتوں کی ورزش ہے روح شامل نہیں شکایت میں عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میں چیختا ہوں بدن مزید پڑھیں

سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے

اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے

سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے چاند روشن چمکتا ستارہ رہے سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے چاند روشن چمکتا ستارہ رہے سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے اس جھنڈے پہ اب قوم کی لاج ہے اس جھنڈے پہ سب کی نظر آج ہے جان سے کیوں نہ ہم کو یہ پیارا مزید پڑھیں

مجھے دیدار سے مطلب، رخ سرکار ﷺ سے مطلب

رخ سرکار ﷺ

کسی کو طلب حوروں کی، کوئی ہے طالب کوثر مجھے دیدار سے مطلب، رخ سرکار ﷺ سے مطلب زُلفِ سرکار ﷺ سے جب چہرہ نکلتا ہو گا پھر بھلا کیسے کوئی چاند کو تکتا ہو گا اے حلیمہ تو بتا تو نے تو دیکھا ہو گا کیسے تجھ سے میرا محبوب ﷺ لپٹتا ہوگا قابل مزید پڑھیں

عالی ظرف

ظرف پیدا کر سمندر کی طرح

ظرف پیدا کر سمندر کی طرح وسعتیں، خاموشیاں، تنہائیاں ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں تہمتیں بدنامیاں رسوائیاں زندگی شاید اسی کا نام ہے دوریاں مجبوریاں تنہائیاں کیا زمانے میں یوں ہی کٹتی ہے رات کروٹیں بیتابیاں انگڑائیاں کیا یہی ہوتی ہے شام انتظار آہٹیں گھبراہٹیں پرچھائیاں ایک رند مست کی ٹھوکر میں ہیں شاہیاں سلطانیاں مزید پڑھیں

سحر نہیں ہوتی

رات آکر گزر بھی جاتی ہے

شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی یا ہمیں کوخبر نہیں ہوتی ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں بے کلی اس قدر نہیں ہوتی نالہ یوں نا رسا نہیں رہتا آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی چاند ہے، کہکشاں ہے تارے ہیں کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی ایک جاں سوز و نامراد خلش مزید پڑھیں