اٹھ کر تو آگئے ہیں تری بزم سے مگر – فیض احمد فیض

سب قتل ہوکے تیرے مقابل سے آے ہیں

سب قتل ہوکے تیرے مقابل سے آئے ہیں ہم لوگ سرخرو ہیں کی منزل سے آئے ہیں شام نظر، خیال انجم، جگر کے داغ جتنے چراغ ہیں، تری محفل سے آئے ہیں اٹھ کر تو آگئے ہیں تری بزم سے مگر کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں ہر اک قدم مزید پڑھیں