اسلام ترا دیس ہے تو مصطفوی ہے

اسلام ترا دیس ہے تو مصطفوی ہے

اس دور میں مے اور ہے ، جام اور ہے جم اور ساقی نے بنا کی روش لطف و ستم اور مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حرم اور تہذیب کے آزر نے ترشوائے صنم اور ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے جو پیرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن مزید پڑھیں

لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ

لہو گرم

جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ خیابانیوں سے ، ہے پرہیز لازم ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ یہ پورب ، یہ پچھم ، چکوروں کی دنیا میرا نےلگوں آسماں بے کرانہ پرندوں کی دنیا کا مزید پڑھیں

مائیں تو بس مائیں ہوتی ہیں

مائیں تو بس مائیں ہوتی ہیں

مائیں تو بس مائیں ہوتی ہیں لب پہ ہر دم دعائیں ہوتی ہیں مائیں تو بس جزائیں ہوتی ہیں رَب کی انمول عطائیں ہوتی ہیں زیست کی تپتی دُھوپ میں اَبر ٹھنڈی چھائیں ہوتی ہیں خَفا ہو کر بھی فکر مند رہنا یہ ماؤں کی ادائیں ہوتی ہیں آسیب مُصیبت جاتے ہیں رُک گرد دُعا مزید پڑھیں

عمر بیت جاتی ہے اِک گھر بنانے میں

اِک گھر بنانے میں۔۔۔

عمر بیت جاتی ہے اِک گھر بنانے میں لوگ آہ بھی نہیں کرتے بستیاں جلانے میں لوگ ٹوٹ جاتے ہیں اک گھر بنانے میں تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں اور جام ٹوٹیں گے اس شراب خانے میں موسموں کے آنے میں، موسموں کے جانے میں ہر دھڑکتے پتھر کو لوگ دل سمجھتے ہیں مزید پڑھیں

بڑی بے بسی سی ہوتی ہے

میں بولتی ہوں

چپ ہوں تو کلیجہ جلتا ہے، بولوں تو تیری رسوائی ہے میں بولتی ہوں تو مجھ پہ الزام ہے بغاوت کا میں چپ رہوں تو بڑی بے بسی سی ہوتی ہے Mein Bolti Hun To Mujh Pay Ilzaam Hai Baghawat Ka Mein Chup Rahun To Bari Be-Basi Si Hoti Hai

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹھہرے

نصیبوں کا کھیل

عام انسانوں کے علاوہ بڑے بڑے بادشاہوں کی اوقات بھی بدلتے دیکھا ہے۔ یہ اک تلخ حقیقت ہے کہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی۔ نصیب بھی بدلتے ہیں۔ اور نصیب بدلنے میں اللہ تعالی نے انسان کو بھی کسی حد تک اختیار دیا ہے صبح کے تخت نشیں، شام کو مجرم ٹھہرے ہم نے پل مزید پڑھیں

ہمارے لہجے میں یہ توازن

ہمارے لہجے میں یہ توازن

ہمارے لہجے میں یہ توازن بڑی صعوبت کے بعد آیا کئی مزاجوں کے دشت دیکھے، کئی رویوں کی خاک چھانی جو بات شرط وصال ٹھہری وہی ہے اب وجہ بد گمانی ادھر ہے اس بات پر خموشی ادھر ہے پہلی سے بے زبانی کسی ستارے سے کیا شکایت کہ رات سب کچھ بجھا ہوا تھا مزید پڑھیں

آدمی کو میسر نہیں انسان ہونا

آدمی کو میسر نہیں انسان ہونا

بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا وائے دیوانگی شوق کہ ہر دم مجھ کو آپ جانا ادھر اور آپ ہی حیراں ہونا جلوہ از بس کہ تقاضائے نگہ کرتا ہے مزید پڑھیں