عمر بیت جاتی ہے اِک گھر بنانے میں

اِک گھر بنانے میں۔۔۔

عمر بیت جاتی ہے اِک گھر بنانے میں لوگ آہ بھی نہیں کرتے بستیاں جلانے میں لوگ ٹوٹ جاتے ہیں اک گھر بنانے میں تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں اور جام ٹوٹیں گے اس شراب خانے میں موسموں کے آنے میں، موسموں کے جانے میں ہر دھڑکتے پتھر کو لوگ دل سمجھتے ہیں مزید پڑھیں