ہمارے لہجے میں یہ توازن


ہمارے لہجے میں یہ توازن بڑی صعوبت کے بعد آیا
کئی مزاجوں کے دشت دیکھے، کئی رویوں کی خاک چھانی

ہمارے لہجے میں یہ توازن



جو بات شرط وصال ٹھہری وہی ہے اب وجہ بد گمانی
ادھر ہے اس بات پر خموشی ادھر ہے پہلی سے بے زبانی

کسی ستارے سے کیا شکایت کہ رات سب کچھ بجھا ہوا تھا
فسردگی لکھ رہی تھی دل پر شکستگی کی نئی کہانی

عجیب آشوب وضع داری ہمارے اعصاب پر ہے طاری
لبوں پہ ترتیب خوش کلامی دلوں میں تنظیم نوحہ خوانی

ہمارے لہجے میں یہ توازن بڑی صعوبت کے بعد آیا
کئی مزاجوں کے دشت دیکھے کئی رویوں کی خاک چھانی

Hmaray Lehjay Mein Ye Twazn Bri Saoobt Kay Bad Aya
Kayi Mizajon Kay Dasht Dekhay, Kai Rwayyon Ki Khaak Chaani


اپنا تبصرہ بھیجیں