جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ
خیابانیوں سے ، ہے پرہیز لازم
ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ
حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں
کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ
یہ پورب ، یہ پچھم ، چکوروں کی دنیا
میرا نےلگوں آسماں بے کرانہ
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیا نہ؟