یہ دل سکونت خیرالانام ہو جائے دکھوں بلاوں کی میرے بھی شام ہو جائے میں حسن آقا کے ہر زاوئیے پہ نعت لکھوں مجھے جو جلوہ ماہ تمام ہو جائے عطا ہو طوق گدائی حضورﷺ مجھ کو اگر تو دوجہانوں میں میرا بھی نام ہو جائے نظر ہو گنبدِ خضری پہ اور موت آئے کہ مزید پڑھیں
زمرہ: شاعری
بہترین اردو شاعری کا مجموعہ
ہمارے شہر میں اُترا کمال کا موسم
فِراق یار کی بارش، ملال کا موسم ہمارے شہر میں اُترا کمال کا موسم وہ اِک دُعا! جو مِری نامُراد لوٹ آئی زباں سے رُوٹھ گیا پھر سوال کا موسم بہت دِنوں سے مِرے ذہن کے دریچوں میں ! ٹھہر گیا ہے تمھارے خیال کا موسم جو بے یقیں ہوں بہاریں، اُجڑ بھی سکتی ہیں مزید پڑھیں
تو خالق ہے تو رازق ہے
کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری حدودِ عقل سے بڑھ کر ہے عظمت اے خدا تیری تو خالق ہے تو رازق ہے تو باسط ہے تو قادر ہے ثنا خوانی میں ہیں سرشاریہ ارض و سما تیری نمایاں ہے ترا جلوہ ۔۔۔بہاروں چاند تاروں میں منور کر رہی ہے سارے عالم کو مزید پڑھیں
آزادی مبارک
لب پہ آتی ہی دعا بن کے تمنا میری زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت زندگی ہو مری پروانے مزید پڑھیں
میں نکالوں گا سبھی ارمان بکرا عید پر
میں نکالوں گا سبھی ارمان بکرا عید پر کھائوں گا دنبے کی پوری ران بکرا عید پر یا الہٰی بھیج دے اچھا سا کوئی جانور ورنہ ہو جائونگا میں قربان بکرا عید پر عید کے دن بوٹیوں کو تو ترستا ہی رہا کاش ہو جائے ترا چالان بکرا عید پر جس گھڑی رشوت کے بکرے مزید پڑھیں
وہ سراپائے رحم گنبد خضری کے مکیں
رات جی کھول کے پھر میں نے دعا مانگی ہے اور اک چیز بڑی بیش بہا مانگی ہے اور وہ چیز نہ دولت، نہ مکاں ہے، نہ محل تاج مانگا ہے، نہ د ستار و قبا مانگی ہے نہ تو قدموں کے تلے فرشِ گہر مانگا ہے اور نہ سر پر کلہِ بالِ ہما مانگی مزید پڑھیں
راہیں جنّتوں کی کب بھلا آسان ہوتی ہیں ،،؟
میں راہِ زندگانی پر قدم جب بھی بڑھاتی ہوں کہیں کانٹوں سے بچنا ہے کہیں دل کو کچلنا ہے کہیں اپنوں کی بے رخیاں کہیں غیروں کے طعنے ہیں میں تھک کر بیٹھ جاتی ہوں نگاہ اوپر اٹھاتی ہوں خدایا رستہ مشکل ہے میں ہمت کم ہی پاتی ہوں کہیں پھر پاس سے دل کے مزید پڑھیں
کوئی بارش وہ برسا مولا
کوئی بارش وہ برسا مولا پھر موسم سارے چمک اٹھیں پھر لوگ مبارک بادیں دیں پھر سجدہ گاہیں دمک اٹھیں کیا بھول ہوئی انسانوں سے ہم عرض کریں یہ رو رو کر اب معاف بھی کر تقصیروں کو ہم تھکے جنازے ڈھو ڈھو کر اک بات کٹھکتی ہے سائیں کچھ لوگ خدا بن بیٹھے تھے مزید پڑھیں