نہیں نگاہ میں منزل– فیض احمد فیض

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی نہ تن میں‌ خون فراہم نہ اشک آنکھوں میں نمازِ شوق تو واجب ہے بے وضو ہی سہی کسی طرح تو جمے بزم میکدے والو نہیں جو بادہ و ساغر تو ہاؤ ہو ہی سہی گر انتظار کٹھن ہے تو مزید پڑھیں

ماں کا مزاج

ماں کا مزاج

میری ماں کا مزاج مت پوچھو صرف باتوں سے مان جاتی ہے سَر اُٹھاؤں تو جان جاتی ہے .. اور جھُکا لوں تو شان جاتی ہے .. خامشی بھی مجھے قبول نہیں .. کچھ کہوں تو زبان جاتی ہے .. نقد لینے کوئی نہیں آتا .. قرض دوں تو دکان جاتی ہے .. میرے ٹوٹے مزید پڑھیں

اولاد ایک فتنہ

اولاد ایک فتنہ

ذرا سی طبیعت کیا ناساز ہوئی میری بچے وکیل کو بلا لائے طبیب سے پہلے باپ وفا کا پیکر ، روشن مینار ،صبح کا ستارہ ، بہادر محافظ، سورج کی پہلی کرن ، اندھیرے میں اُجالا ، چمن میں ایسا پھول جس کی خوشبو سے سارا گلزار مہکتا ہے۔ اگر ماں بچے کو بولنا سکھاتی مزید پڑھیں

اردو زبان کی خوشبو – بشیر بدر

اردو زبان کی خوشبو

وہ عطردان سا لہجہ میرے بزرگوں کا رچی بسی ہوئی اردو زبان کی خوشبو چمک رہی ھے پروں میں اڑان کی خوشبو بلا رہی ھے بہت آسمان کی خوشبو بھٹک رہی ھے پرانی دلائیاں اوڑھے حویلیوں میں مرے خاندان کی خوشبو وہ عطردان سا لہجہ مرے بزرگوں کا رچی بسی ہوئی اردو زبان کی خوشبو مزید پڑھیں

ضد ہے دیا جلانے کی

ہوی ہے جب سے مخالف ہوا زمانے کی

ہوئی ہے جب سے مخالف ہوا زمانے کی مجھے بھی ضد سی ہوئی ہے دیا جلانے کی ہر انسان کو زندگی میں بڑی چھوٹی ہر طرح کی آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔بہادر انسان وہی ہے جو ان مشکل حالات میں بھی ثابت قدم رہے،ہمت،حوصلہ اور صبر سے کام لے۔کبھی کبھی ہم اتنے پریشان ہوتے ہیں مزید پڑھیں

مجھ کو میرے وجود کی تک نہ جانئیے

وجود کی حد تک

مجھ کو میرے وجود کی تک نہ جانئیے بے حد ہوں، بے حساب ہوں، بے انتہا ہوں میں مثل ِ عذاب خود پہ گزرتا رہا ہوں میں اک سانحہ ہوں، اور بہت ہی کڑا ہوں میں مجھ کو مرے وجود کی حد تک نہ جانیئے بے حد ہوں، بے حساب ہوں، بے انتہا ہوں میں مزید پڑھیں

عشقِ حقیقی

عشقِ حقیقی

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں ذرا سا تو دل ہوں مگر شوخ اتنا وہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں کوئی دم کا مزید پڑھیں

حیات

کوئی دھواں اٹھا نہ کوئی روشنی ہوئی

کوئی دھواں اٹھا نہ کوئی روشنی ہوئی جلتی رہی حیات بڑی خاموشی کے ساتھ دنیا بھی پیش آئی بہت بے رخی کے ساتھ ہم نے بھی زخم کھائے بڑی سادگی کے ساتھ اک مشت خاک آگ کا دریا لہو کی لہر کیا کیا روایتیں ہیں یہاں آدمی کے ساتھ اپنوں کی چاہتوں نے بھی کیا مزید پڑھیں