مجھ کو میرے وجود کی تک نہ جانئیے
بے حد ہوں، بے حساب ہوں، بے انتہا ہوں میں
مثل ِ عذاب خود پہ گزرتا رہا ہوں میں
اک سانحہ ہوں، اور بہت ہی کڑا ہوں میں
مجھ کو مرے وجود کی حد تک نہ جانیئے
بے حد ہوں، بے حساب ہوں، بے انتہا ہوں میں
توڑا مجھے، تو خود کو سمیٹے گا عمر بھر
اے حسن ِ بے مثال، ترا آئینہ ہوں میں
آنکھوں میں وہ چمک نہ وہ چہرے پہ روشنی
لمحوں کے ساتھ ساتھ ہی بجھتا گیا ہوں میں
عرفان ستار