مجھے دیدار سے مطلب، رخ سرکار ﷺ سے مطلب

رخ سرکار ﷺ

کسی کو طلب حوروں کی، کوئی ہے طالب کوثر مجھے دیدار سے مطلب، رخ سرکار ﷺ سے مطلب زُلفِ سرکار ﷺ سے جب چہرہ نکلتا ہو گا پھر بھلا کیسے کوئی چاند کو تکتا ہو گا اے حلیمہ تو بتا تو نے تو دیکھا ہو گا کیسے تجھ سے میرا محبوب ﷺ لپٹتا ہوگا قابل مزید پڑھیں

عالی ظرف

ظرف پیدا کر سمندر کی طرح

ظرف پیدا کر سمندر کی طرح وسعتیں، خاموشیاں، تنہائیاں ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں تہمتیں بدنامیاں رسوائیاں زندگی شاید اسی کا نام ہے دوریاں مجبوریاں تنہائیاں کیا زمانے میں یوں ہی کٹتی ہے رات کروٹیں بیتابیاں انگڑائیاں کیا یہی ہوتی ہے شام انتظار آہٹیں گھبراہٹیں پرچھائیاں ایک رند مست کی ٹھوکر میں ہیں شاہیاں سلطانیاں مزید پڑھیں

پارسائی پر نہ کر اتنا غرور

پارسا

دوسروں کے گناہ گنتے رہنے سے بندہ خود پارسا نہیں بن جاتا پارسا تو پارسائی پر نہ کر اتنا غرور میں اگر بندہ ہوں عاصی پر مرا مولیٰ غفور ماسوا دیدار خواہش ہے مجھے کس چیز کی تو پڑا پھرتا ہے جنت ڈھونڈھتا حور و قصور میں اگرچہ رند ہوں تو آپ کو میں آپ مزید پڑھیں

سحر نہیں ہوتی

رات آکر گزر بھی جاتی ہے

شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی یا ہمیں کوخبر نہیں ہوتی ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں بے کلی اس قدر نہیں ہوتی نالہ یوں نا رسا نہیں رہتا آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی چاند ہے، کہکشاں ہے تارے ہیں کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی ایک جاں سوز و نامراد خلش مزید پڑھیں

زندگی اب تیری رفتار سے ڈر لگتا ہے

سہم جاتا ہوں

اپنے بالوں کی سفیدی پہ سہم جاتا ہوں زندگی اب تیری رفتار سے ڈر لگتا ہے اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے مجھ کو دشمن سے نہیں یار سے ڈر لگتا ہے کیسے دشمن کے مقابل وہ ٹھہر پائے گا جس کو ٹوٹی ہوئی تلوار سے ڈر لگتا ہے وہ جو پازیب مزید پڑھیں

زندگی بہت مختصر ہے

زندگی بہت مختصر ہے

زندگی بہت مختصر ہے اسے عداوتوں کے پیچھے ضائع نہ کیجے زندگی کا سفر ہے بہت مختصر خواہشوں کی کوئی انتہا ہے مگر؟ حوصلے ہیں زمیں والوں کے اس قدر آسمانوں پہ رکھے ہوئے ہیں نظر مبتلا ہیں ترے عشق میں جو گدا /بے نوا تیرے در پر نہ آئیں تو جائیں کدھر اتنے آنسو مزید پڑھیں

رنجِ فراقِ یار

رنجِ فراقِ یار میں رسوا نہیں ہوا

رنجِ فراقِ یار میں رسوا نہیں ہوا اتنا میں چپ ہوا تماشا نہیں ہوا ایسا سفر ہے جس میں کوئی ہمسفر نہیں رستہ ہے اس طرح کا کے دیکھا نہیں ہوا مشکل ہوا ہے رہنا ہمین اس دیار میں برسوں یہاں ر ہے ہیں یہ اپنا نہیں ہوا وہ کام شاہ شہر سے یا شہر مزید پڑھیں

میں اداس بیٹھا تھا اپنے خدا کےساتھ

میں اداس بیٹھا تھا اپنے خدا کےساتھ

کل رات اُڑ رہے تھے ستارے ہوا کے ساتھ اور میں اداس بیٹھا تھا اپنے خدا کےساتھ دُکھ مت اُٹھا مِرے لیے اے میرے چارہ گر رِشتہ مِرے مَرض کا نہیں ہے دوا کے ساتھ کردار ہی کہانی میں کچھ ایسا تھا،مجھے بے گانہ بن کے رہنا پڑا آشنا کے ساتھ میں نے تو اپنی مزید پڑھیں