داستان

شہزادی

وہ شہزادیوں جیسی تھی سب سے حسین شاہزادی تھی اتنی حسین کہ لوگ دیکھتے رہ جاتے آنکھیں خیرہ ہو جاتیں اس نے ایک خوبصورت غلام سے شادی کی تھی اور اسے آزاد نہیں کیا تھا اس نے لوگوں کی خدمت کی تھی پورے دل سے اس نے دشمنی مول لی سلطان سے غلام کے لیے مزید پڑھیں

نہ کچھ کہو ہمیں

زرد

ہلکی بارش میں ایک درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر اس نے آنکھیں بند کر لیں۔ زرد سوکھے چرمر کرتے چند پتے ابھی تک اس کے بالوں، گود اور دوپٹے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس کے ہونٹ دھیرے دھیرے گنگنانے لگے، وہ گیت جو کبھی موسلادھار بارش میں بھیگتے ہوئے، ان راستوں پر آگے آگے مزید پڑھیں

اندھا ۔ محمد جمیل اختر

اندھا

ایک ہوگیا ہےاورتم سو رہے ہو؟ اٹھواور کام پر جاؤ ایک؟ ہاں ایک…. لیکن جنابِ عالی…!!! میری نیند پوری نہیں ہوئی کام چور تمہاری نیند کبھی پوری نہیں ہو سکتی معاف کیجیے، مجھے لگا میں ابھی ابھی سویا ہوں لیکن میں جب کہہ رہا ہوں کہ اٹھو ایک ہو گیا ہے تو تمہیں اٹھ جانا مزید پڑھیں

بہار ۔ محمد جمیل اختر

بہار

اُس بار باغ میں ہر رنگ کے پھول کھلے تھے، نیلے، پیلے، سرخ، نارنجی ۔۔۔۔ ہوا میں پودے یوں جھومتے کہ جیسے اِس سے پہلے اِن پر ایسی بہار کبھی نہ آئی ہو۔۔۔۔ وہ لوگ آئے اور اندھا دھند سارے پھول پودوں سے اتار کر ٹوکریوں میں بھرنے لگے۔۔۔۔ اُس کے بعد باغ میں کبھی مزید پڑھیں

تم غلام ابن غلام ابن غلام ابن غلام ہو!

غلام

ہم ذندہ قوم ہیں؟ کیا ذندہ قومیں ایسی ہوتی ہیں؟ ذندہ نہیں مردار ترین قوم ہیں! ذندہ قومیں یوں بے حس نہیں ہوتی! ہم غلام ابن غلام رہ کر غلامی کے عادی ہوچکے ہیں! ہم غلاموں کے لیے خلیل جبران نے خوب کہا تھا ’’تم ایسے غلام ہو کہ جب زمانہ تمہاری زنگ آلودہ بیڑیاں مزید پڑھیں

جادو گر کا شکریہ

ﺣﺴﯿﻦ

آج میری بیوی مجھے کہنے لگی آپ بہت لکھتےہیں ناں، آج میرے لیے بھی کچھ لکھیں پھر مانوں گی کہ واقعی آپ رائٹر ہیں ۔۔۔ سو میں نے اس کے لیے کچھ لائنیں لکھی ہیں— میرا جادوئی گھر۔۔۔ میرا شوہر اور بچے ایک جادوئی گھر میں رہتے ہیں۔۔۔ وہ اپنے کپڑے میلے کچیلے اتارتے ہیں، مزید پڑھیں

گلوبل ویلیج ۔ محمد جمیل اختر

گلوبل ویلیج

دنیا اب گلوبل ویلیج بن چکی ہے موبائل اور کمپیوٹر سے آپ دینا بھر کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں، فاصلے جو کبھی پہلے تھے اب وہ فاصلے رہے ہی نہیں، آپ دنیا کے کسی بھی کونے پر موجود شخص کے بارے میں جان سکتے ہیں- معاف کیجیے گا ایک سوال تھا….!!!!!! کیا آپ مجھے مزید پڑھیں

ناقابلِ معافی جرم

ناقابلِ معافی جرم

ڈاکٹر علی شریعتی نے درست کہا تھا کہ ایک جاہل سماج میں شعور رکھنا ایک ناقابلِ معافی جرم ہے اور جس معاشرے میں جھوٹ اور جہالت کو بہتر سمجھا جائے۔ تو وہاں سچائی اور حق کی بات کرنا بہادری نہیں بلکہ بے وقوفی ہوتی ہے۔ فرض کریں ایک لوہے مکان کا جو کھڑکیوں کے بغیر مزید پڑھیں