
مائیں تو بس مائیں ہوتی ہیں لب پہ ہر دَم دُعائیں ہوتی ہیں مائیں تو بس جزائیں ہوتی ہیں رَب کی انمول عطائیں ہوتی ہیں زیست کی تپتی دُھوپ میں اَبر ٹھنڈی چھائیں ہوتی ہیں خَفا ہو کر بھی فکر مند رہنا یہ ماؤں کی ادائیں ہوتی ہیں آسیب مُصیبت جاتے ہیں رُک گرد دُعا مزید پڑھیں