ممتا کی تعریف


ممتا کی تعریف نہ پوچھو
چڑیا سانپ سے لڑ جاتی ہے

داستان میرے لاڈوپیار کی بس ایک ہستی کے گرد گھومتی ہے
پیار جنت سے اس لئے ہے مجھے یہ میرے ماں کے قدم چومتی ہے

ماں یہ لفظ بہت وسیع معنی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ ممتا،ایثار ، قربانی، پیار،محبت، عزم ،حوصلہ ،دوست، ہمدرد، راہنما،استاد، خلوص، معصومیت،دعا،وفا،بے غرضی، لگن، سچائی، پاکیزگی، سکون، خدمت، محنت، عظمت، عبادت، ایمان، دیانت، جذبہ، جنت، یہ سب ماں کی خوبیوں کی صرف ایک جھلک ہے، ورنہ اس کی خوبیاں تو اس قدر ہیں کہ لفظ ختم ہوجائیں مگر ماں کی تعریف ختم نہ ہو۔ماں ہی وہ عظیم ہستی ہے جس کے جذبوں اور محبت میں غرض نہیں ہوتی ،جب اولاد اس دنیا میں آنکھ کھولتی ہے تواس کے لئے خود کو وقف کر دیتی ہے جب بچہ بول بھی نہیں پاتا اس کی ضرورت کوسمجھتی اور پورا کرتی ہے پھر اسے بولنا سکھاتی ہے بھر انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتی ہے ہر آواز پر دوڑی چلی آتی ہے اپنی بانہوں میں سمیٹ لیتی ہے،اولاد کی خوشی میں خوش اور اس کے دکھ میں دکھی ہوتی ہے ،عمر کے ہر دور میں ساتھ دیتی ہے اور دعاگو رہتی ہے-

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابیؓ آئے اور پوچھا کہ میں نے اپنی معذور ماں کو کاندھوں پر بٹھاکر حج کروایا ہے، کیا میرا حق ادا ہوگیا؟ ارشاد فرمایا: ابھی تو اُس ایک رات کا حق ادا نہیں ہوا جس رات تُو نے بستر گیلا کردیا تھا اور تیری ماں نے تجھے خشک جگہ پر سلایا اور خود گیلے میں سوئی۔

اللہ تعالیٰ نے جب ماں کی تخلیق کی تو اسے رحمت کی چادر، چاہتوں کے پھول، دعاؤں کے خزانوں، زمین و آسمان کی وسعتوں، جذبوں، چاہتوں، پاکیزہ شبنم، دھنک کے رنگوں، چاند کی ٹھنڈک، خلوص، رحمت، راحت، برکت، عظمت، حوصلے اور ہمت سمیت تمام اوصاف سے مزین کیا، یہاں تک کہ اس کے قدموں میں جنت رکھ دی- ماں احسانات، احساسات، خوبیوں اور جذبات کا وہ بے مثال مجموعہ ہے جو سارے زمانے کے حالات اور موسم کی سختیاں خودسہتی ہے مگر اس کا ہر لمحہ اپنی اولاد کے لیے فکر ودعاکرتے گزرتا ہے،ماں باپ جتنی دعائیں اولاد کے لئے کرتے ہیں اللہ وہ تمام دعائیں ضرور قبول فرماتا ہے-

ایک شخص آپﷺکی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا ‘یا رسول اللہﷺ!میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟آپ ﷺنے فرمایا”تیری ماں“اس شخص نے کہا پھر کون‘آپﷺ نے فرمایا”تیری ماں“‘اس بشر نے کہا پھر کون ؟رحمت اللعالمینﷺ نے ارشاد فرمایا’تیری ماں“چوتھی دفعہ سوال دہرانے پر فخرموجوداتﷺ نے فرمایا’تیرا باپ“۔(صحیح بخاری کتاب الادب)۔

نماز دین کا رکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اہم فریضہ بھی ہے۔ارشاد رسولﷺہے کہ”اگرمیری ماں حیات ہوتیں اور میں حالت نماز میں ہوتا‘پھر وہ مجھے پکارتیں:اے محمد‘تومیں اُن کی صدا پر لبیک کہتا‘اور نماز کو توڑ کر ان کی خدمت اورفرماں برداری میں مصروف ہو جاتا“۔

ماں وہ واحد رشتہ ہے جس سے اﷲ تعالیٰ نے اپنی مخلوق سے محبت کی مثال دی ہے ۔اﷲ تعالیٰ اپنے بندے کو70 ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے۔اس فرمان سے یہ بات بہت واضع ہو گئی کہ اﷲ کے بعد ماں اپنے بچوں سے دنیا میں سب زیادہ محبت کرتی ہے۔

Mamta Ki Tareef Na Poocho
Chirya Saanp Se Lar Jaati Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں