کسی نے دھول کیا آنکھوں میں ڈالی میں اب پہلے سے بہتر دیکھتا ہوں کسی نے کیا خوب کہا “اب کی بارجو عقل آئی، سکندر کر گئ مجھ کو” زندگی میں ویسے تو انسان کچھ نہ کچھ سیکھتا ہی رہتا ہے لیکن بعض اوقات اس کے ساتھ کچھ ایسا ہو جاتا ہے کہ وہ چوٹ مزید پڑھیں
زمرہ: شاعری
بہترین اردو شاعری کا مجموعہ
طوفاں سے آشنا کر دے [علامہ محمد اقبال]
خُدا تُجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں تُجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تُو کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہیں علامہ محمد اقبال Khuda Tujhe Kisi Toofan Se Ashna Kar De Ke Tere Behar Ki Moujon Mein Iztarab Nahin Tujhe Kitab Se Mumkin Nahin مزید پڑھیں
خواتین کا عالمی دن
آٹھ مارچ خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے شاعرہ فرخ زہرا گیلانی کا خوبصورت کلام تیری ہستی ہے زمانے کے لئے مشعل راہ تیرے قدموں کے تلے جنت فردوس بھی ہے زندگی تیرے لے عظمت معراج بھی ہے آنکھ میں نُور تو رنگوں میں حیا باقی ہے تِیرہ ذہنوں کے لئے تیری جلا باقی مزید پڑھیں
علامہ محمد اقبال – با نگ درا
علامہ محمد اقبال لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا ميری زندگی شمع کی صورت ہو خدايا ميری دُور دنيا کا میرے دم سے اندھيرا ہو جائے ہر جگہ ميرے چمکنے سے اُجالا ہو جائے ہو میرے دم سے يونہی ميرے وطن کی زينت جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زينت زندگی مزید پڑھیں
خود احتسابی
دوسروں کی کہانیاں چھوڑو اپنے آگے بھی آئینہ رکھو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے- يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ تَعْمَلُونَ “ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہر شخص کو چاہیے وہ دیکھ لے کہ وہ کل کے لیے مزید پڑھیں
جہاں روٹی زہر سے سستی ہو
اک آس ہے ایسی بستی ہو جہاں روٹی زہر سے سستی ہو ہمارے ملک میں امیر ، امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور متوسط طبقہ اپنی سفید پوشی کو بچانے کی فکر میں مبتلا رہتا ہے۔ مگر غریب اور غربت کا ساتھ چولی دامن کا ہے جو چھوٹنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔کئی مزید پڑھیں
معصوم سے چہرے
وہ سب معصوم سے چہرے تلاش رزق میں گم ہیں جنہیں تتلی پکڑنا تھی، جنہیں باغوں میں ہونا تھا بچے اپنے والدین کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کا مستقبل اور سرمایہ حیات ہوتے ہیں ۔ گھریلو حالات سے تنگ آکر یہ بچے سکول جانے کی عمر میں بعض اوقات خود یا والدین کے کہنے پر مزید پڑھیں
اب حشر اُٹھا کیوں نہیں دیتے
بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے دردِ شبِ ہجراں کی جزا کیوں نہیں دیتے خونِ دلِ وحشی کا صلہ کیوں نہیں دیتے ہاں نکتہ ورو لاؤ لب و دل کی گواہی ہاں نغمہ گرو ساز صدا کیوں نہیں دیتے مِٹ جائے گی مخلوق تو انصاف مزید پڑھیں