
شکوہ اول تو بے حساب کیا اور پھر بند ہی یہ باب کیا جانتے تھے بدی عوام جسے ہم نے اس سے بھی اجتناب کیا تھی کسی شخص کی تلاش مجھے میں نے خود کو ہی انتخاب کیا اک طرف میں ہوں ، اک طرف تم ہو جانے کس نے کسے خراب کیا آخر اب مزید پڑھیں
شکوہ اول تو بے حساب کیا اور پھر بند ہی یہ باب کیا جانتے تھے بدی عوام جسے ہم نے اس سے بھی اجتناب کیا تھی کسی شخص کی تلاش مجھے میں نے خود کو ہی انتخاب کیا اک طرف میں ہوں ، اک طرف تم ہو جانے کس نے کسے خراب کیا آخر اب مزید پڑھیں
گزر گئے پسِ در کی اشارتوں کے وہ دن کہ رقص کرتے تھے مے خوار رنگ کھیلتے تھے نہ محتسب کی تھی پروا نہ شہرِ دار کی تھی ہم اہلِ دل سرِ بازار رنگ کھیلتے تھے غرورِ جبہ و دستار کا زمانہ ہے نشاطِ فکر و بساطِ ہنر ہوئی برباد فقیہ و مفتی و واعظ مزید پڑھیں
جو یہاں سے کہیں نہیں جاتا تھا وہ یہاں سے چلا گیا کہیں ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں کوئی خاموش ہوگیا ہے کہیں ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ اس سے پہلے بھی ہوچکا ہے کہیں تجھ کو کیا ہوگیا کہ چیزوں کو کہیں رکھتا ہے ڈھونڈتا ہے کہیں مزید پڑھیں
اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں اب ہے بس اپنا سامنا در پیش ہر کسی سے گزر مزید پڑھیں
زندگی ایک فن ہے لمحوں کو اپنے انداز سے گنوانے کا ہے عجب حال یہ زمانے کا یاد بھی طور ہے بھُلانے کا پسند آیا ہمیں بہت پیشہ خود ہی اپنے گھروں کو ڈھانے کا کاش ہم کو بھی ہو نصیب کبھی عیش دفتر میں گنگنانے کا آسمانِ خموشیِ جاوید میں بھی مزید پڑھیں
آدمی وقت پر گیا ہوگا وقت پہلے گزر گیا ہوگا خود سے مایوس ہو کر بیٹھا ہوں آج ہر شخص مر گیا ہوگا شام تیرے دیار میں آخر کوئی تو اپنے گھر گیا ہوگا مرہمِ ہجر تھا عجب اکسیر اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا (جون ایلیا) Aadmi Waqt Par Gaya Hoga Waqt Pehle مزید پڑھیں