ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے

بات پھولوں

بات پھولوں کی سنا کرتے تھے ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے مشعلیں لے کے تمہارے غم کی ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے اب کہاں ایسی طبیعت والے چوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھے ترکِ احساسِ محبت مشکل ہاں مگر اہل وفا کرتے تھے بکھری بکھری ہوئی زلفوں والے قافلے روک لیا کرتے مزید پڑھیں

ہمارے پرکھوں کو کیا خبر تھی

پیڑ لگانے والے

ہمارے پرکھوں کو کیا خبر تھی! کہ ان کی نسلیں اداس ہونگی ادھیڑ عمری میں مرنے والوں کو کیا پتہ تھا! کہ ان کے لوگوں کی زندگی میں، جوان عمری ناپید ہوگی سمے کو بہنے سے کام ہوگا بڑھاپا محو کلام ہوگا ہر ایک چہرے میں راز ہوگا حواس خمسہ کی بدحواسی، بس ایک وحشت مزید پڑھیں

اب کے سال کچھ ایسا کرنا

شکوہِ حالات

اب کے سال کچھ ایسا کرنا اپنے پچھلے بارہ ماہ کے دکھ سکھ کا اندازہ کرنا بسری یادیں تازہ کرنا۔۔ سادہ سا اک کاغذ لے کر پھر اس بیتے اک اک پل کا اپنے گزرے اک اک کل کا اک اک موڑ احاطہ کرنا سارے دوست اکٹھے کرنا ساری صبحیں حاضر رکھنا ساری شامیں پاس مزید پڑھیں

نیا سال

کوئی ہار گیا کوئی جیت گیا یہ سال بھی آخر بیت گیا… کبهی سپنے سجاے آنکھوں میں کبھی بیت گئے پل باتوں میں کچھ تلخ سے لمحات بھی تھے کچھ حادثے اور صدمات بھی تھے کچھ بے رخی کچھ بے چینی کچھ من میں سمٹی ویرانی پر اب کہ برس اے دوست میرے اللہ سے مزید پڑھیں

مقتل میں نہ مسجد نہ خرابات میں کوئی

مقتل میں، نہ مسجد، نہ خرابات میں کوئی

مقتل میں، نہ مسجد، نہ خرابات میں کوئی ہم کس کی امانت میں غمِ کارِ جہاں دیں شاید کوئی ان میں سے کفن پھاڑ کے نکلے اب جائیں، شہیدوں کے مزاروں پہ اذاں دیں (فیض احمد فیض) Maqtal Mein Na Masjid Mein Na Kharabaat Mein Koi Hum Kis Ki Amanat Mein Gham-E-Kaar-E-Jahaan Den Shayad Koi مزید پڑھیں

تم مرے پاس ہوتے ہو گویا…!!! (مومن خاں مومن)

مومن

تم مرے پاس ہوتے ہو گویا جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا رنج راحت فزا نہیں ہوتا بے وفا کہنے کی شکایت ہے تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا ذکر اغیار سے ہوا معلوم حرف ناصح برا نہیں ہوتا کس کو ہے ذوق تلخ کامی لیک جنگ بن کچھ مزا مزید پڑھیں

دسمبر اب کے آؤ تو

دسمبر

دسمبر اب کے آؤ تو تم اُ س شہرِ تمنا کی خبر لانا کہ جس میں جگنوؤں کی کہکشائیں جھلملاتی ہیں جہاں تتلی کے رنگوں سے فضائیں مسکراتی ہیں وہاں چاروں طرف خوشبو وفا کی ہے اور اُس کو جو بھی پوروں سے نظر سے چھو گیا پل بھر مہک اُٹھا دسمبر اب کے آؤ مزید پڑھیں

مجھے تم سے نہیں ملنا

طنز اور طعنے

مجھے تم سے نہیں ملنا نہیں ملنا مجھے تم سے نہ تم کو یاد کرنا ہے نہ کوئی بات کرنی ہے تمہارا ذکر کرنا ہے نہ ہرگز فکر کرنی ہے تمہاری سوچ میں نہ اب کوئی اک پل بتانا ہے کوئی سپنا سجانا ہے نہ اب آنسو بہانا ہے خیال و خواب میں تم کو مزید پڑھیں